مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ لاہور میں چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کی کوششیں آج بھی جاری ہیں، پولیس کے ساتھ رینجرز کی بھاری نفری بھی زمان پارک پہنچ گئی۔
پولیس کے تازہ دم دستے اور پی ٹی آئی کارکن صبح سویرے ہی آمنے سامنے آ گئے، تحریکِ انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے مابین جھڑپیں جاری ہیں۔ لاہورکے زمان پارک کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے ایک بار پھر آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں میں 64 افراد زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں میں 54 پولیس اہلکار اور 8 شہری شامل ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ پتھراؤ سے ڈی آئی جی اسلام آباد شہزاد بخاری، ایس پی عمارہ شیرازی، ڈی پی او شیخو پورہ بھی زخمی ہوئے۔
اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے مال روڈ پر توڑ پھوڑ کی، فینسی لائٹیں توڑ دیں، جنگلے اکھاڑ دیے، فٹ پاتھ پر لگی ٹف ٹائلیں توڑ کر پولیس پر پتھراؤ کیا، جھڑپوں کے بعد مال روڈ کلیئر کرا دیا گیا۔
پاکستانی ذرائع کے مطابق پولیساب تک پی ٹی آئی کے 15 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر چکی ہے۔
تحریک انصاف کے کارکنوں نے کراچی، راولپنڈی، گوجرانوالہ، اسلام آباد، پشاور سمیت مختلف شہروں میں شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی اور ٹریفک بلاک کر دیا جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ منگل کے روز اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے استثنیٰ کی دائر کی گئی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری بحال کر دیے تھے۔
عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ 18 مارچ کو عمران خان کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے، پولیس کا کام ہے کہ عمران خان کو عدالت میں پیش کرے۔ عدالت کے اس حکم کے بعد عمران خان نے عدالت کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ 18 مارچ کو خود ہی اُس کے سامنے پیش ہو جائیں گے، مگر پولیس ان کو گرفتار کرنے پر بدستور مُصِر ہے۔