اجراء کی تاریخ: 14 مارچ 2023 - 15:51

صیہونی پولیس سربراہ شبتائی نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کو اس وقت بدترین صورت حال کا سامنا ہے اور اندرونی مسائل ہمیں ٹکڑوں ٹکڑوں میں تقسیم کر دیں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مقبوضہ فلسطین کے ٹی وی چینل بارہ نے رپورٹ دی ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے پولیس سربراہ یعقوب شبتائی نے کہا ہے کہ اندرونی سلامتی کے وزیر بن گویر کی جانب سے کوئی فرمان آنے کی صورت میں اس فرمان کو شبتائی کے آفس منتقل کیا جائے۔
صیہونی اخبار یروشلم پوسٹ نے لکھا ہے کہ بن گویر اور شبتائی کے درمیان اختلافات اپنی انتہا کو پہنچ گئے ہیں یہاں تک کہ جب بن گویر نے شبتائی سے پولیس کو مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے کی ہدایات جاری کرنے کو کہا تو ان دونوں میں جھگڑا ہو گیا۔
صیہونی پولیس سربراہ شبتائی نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کو اس وقت بدترین صورت حال کا سامنا ہے اور اندرونی مسائل ہمیں ٹکڑوں ٹکڑوں میں تقسیم کر دیں گے۔
دوسری جانب فرانس کی انٹیلی جینس سائٹ انٹیلیجینس آنلائن نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کے سیکورٹی ادارے شاباک اور اسرائیل کی جاسوس تنظیم موساد نے نیتن یاہو کابینہ کے خلاف احتجاج کرنے والی تحریک میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ غاصب صیہونی حکام میں جاری آپسی اختلافات کے دوران غاصب صیہونی حکومت کے صدر نے اندرونی اختلافات کے باعث ایک بار پھر اسرائیل کے زوال پذیر ہونے پر سخت انتباہ دیا ہے۔
ہرٹزوک نے کہا ہے کہ اصلاحات کے مسئلے پر اسرائیل میں جاری اندرونی اختلافات ہمارے لئے خطرناک بنتے جا رہے ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت کے صدر نے اس سے قبل بھی کہا تھا کہ اسرائیل کو ایک تاریخی بحران کا سامنا ہے اور اسے اندرونی اختلافات سے زوال کا خطرہ لاحق ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کے سابق وزیراعظم یائر لاپید نے کہا ہے کہ نیتن یاہو، حکومت کا کنٹرول اپنے ہاتھ سے کھو چکے ہیں اور اب ہر چیز ان کے ہاتھ سے نکل چکی ہے جس میں خارجہ پالیسی اور اقتصادی پالیسی بھی شامل ہے۔
گذشتہ ہفتوں کے دوران مقبوضہ فلسطین کے شمال سے جنوب تک دسیوں شہروں منجملہ تل ابیب، حیفا، مقبوضہ بیت المقدس، بئرالسبع، ریشون، لیتسیون اور ہرثزلیا میں اسرائیل کی انتہا پسند کابینہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں۔
نیتن یاہو کی زیر صدارت جب سے اسرائیل میں انتہا پسند کابینہ بنی ہے ایسے فیصلے اور اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں جو حزب اختلاف کے دھڑے اور یہاں تک کہ اسرائیل کے صیہونی صدر کی نظر میں بھی اس بات کا باعث بنیں گے کہ اسرائیل اپنے اندرونی اختلافات اور خانہ جنگی کی طرف بڑھتے ہوئے زوال سے دوچار ہو جائے گا۔