امام تہران جمعہ نے راہ خدا میں انفاق اور خدمت خلق کے حوالے سے امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب کے کردار کو ماں کا کردار قرار قرادیا۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دارالحکومت تہران میں اس ہفتہ کی نماز جمعہ کی امامت امام جمعہ آیت اللہ کاظم صدیقی نے کی۔ انہوں نے اپنے خطبے میں تین شعبان المعظم، ولادت امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے تمام ایرانی عوام اور بالعموم مسلمانوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں انفاق اور خرچ کرنا ان جملہ امور میں سے ایک ہے جس پر سب کی توجہ ہونی چاہیے۔ اگر ہم راہ خدا میں انفاق اور خرچ کرنے کا اعلیٰ نمونہ دیکھنا چاہیں تو وہ امام حسین (ع) اور ان کے اصحاب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج حضرت امام حسین علیہ السلام کی ولادت با سعادت کا دن ہے اور امام کو سید الشہداء اور جنت میں جوانوں کا سردار قرار دیا گیا ہے۔
 
مزید برآں انہوں نے اخلاص کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہم اگر خدا کے سوا کسی کے ساتھ بھی معاملہ کریں گے تو خسران اور نقصان کا سامنا کرنے پڑے گا۔ اگر آپ کسی استاد اور معلم کو تلاش کرنا چاہتے ہیں تو وہ شہدا کے سید و سالار  امام حسین علیہ السلام، شہدائے کربلا اور ائمہ اطہار علیہم السلام ہیں جنہوں نے سوائے خوشنودی خدا اور رضائے پروردگار کے کسی اور کے لیے کبھی کچھ نہیں کیا۔ 

آیت اللہ صدیقی نے مزید کہا کہ آج امام حسین علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے دن، روزِ پاسدار بھی ہے۔ اسلامی انقلاب کی پاسداری اور حفاظت کا یہ اعزاز عوام کے اندر سے پھوٹا ہے، سپاہ پاسداران انقلاب کی جڑیں عوام میں ہیں۔ آج کی سپاہ پاسداران نے اپنی اسلام سے محبت اور استکبار کے خلاف جنگ کا جلوہ امام حسین علیہ السلام سے اخذ کیا ہے۔ انہوں نے سپاہ پاسداران کو سب سے زیادہ متقی اور پاکیزہ، سب سے زیادہ شہادت کے متلاشی اور سب سے بڑھ کر ولایت کے مطیع اور فرماں بردار جوان قرار دیا۔  

انہوں نے اسلامی انقلاب کی تاریخ اور اسلامی نظام کی حفاظت میں سپاہ پاسداران انقلاب کے کردار اور قربانیوں کی تعریف کی۔ عراقی آمر صدام کے دور میں ایران پر عراق کی مسلط کردہ جنگ کے آٹھ سالہ دور میں اسلامی انقلاب اور نظام کے تحفظ میں سپاہ پاسداران کے کردار کو سراہا۔

تہران کے عبوری امام جمعہ نے کہا کہ آٹھ سالہ مکمل فوجی اور اقتصادی جنگ کے بعد جس میں نظام الٰہی کو فتح ملی، دشمنوں نے ایک نیا طریقہ اختیار کیا، جو ثقافتی جنگ، یلغار، ثقافتی شبخون اور ثقافتی نیٹو تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس ثقافتی جنگ میں بھی جو دنیائے کفر نے اسلامی محاذ کے خلاف چھیڑ رکھی ہے، سپاہ پاسداران انقلاب کا کردار بے مثال رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج ہمارے دشمن سپاہ پاسداران انقلاب کی وجہ سے ایران سے خوفزدہ ہیں۔