مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی نے اتوار کے روز خوئی کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور حالات کا قریب سے جائزہ لیا۔ ایرانی صدر حالیہ دنوں میں شہر کے حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے ہیں اور وقتا فوقتاً ٹیلی فون پر صورتحال سے آگاہی حاصل کرتے رہے ہیں اور متاثرین کی بحالی اور شہر کی تعمیر نو کو تیز کرنے اور عارضی کیمپوں اور پناہ گاہوں کی تعداد بڑھانے پر زور دیا ہے۔
صدر رئیسی نے اپنے دورے کے دوران خوئی میں پھیلی بہت سی افواہوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام ان افواہوں پر توجہ نہ دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ زلزلہ آیا اور کچھ مکانات کو نقصان پہنچا، کچھ تباہ ہو گئے، ان میں سے کچھ مکانات کو دوبارہ تعمیر کیا جانا چاہیے۔ ماہرین کو جائزہ لینا ہے کہ کون سے مکانات کو گرا کر دوبارہ تعمیر کیا جائے اور کون سے مکانات کی تعمیر ہونی چاہیے۔ ان باتوں کا اعلان ماہرین کی جانب سے ہونا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شہر کی مکمل تعمیر نو تک حکومت خوئی کے عوام کے ساتھ ہے، مزید کہا کہ حکومت خوئی کے عوام کے ساتھ ہے اور رہے گی۔
ایرانی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ نائب صدر اول، علاقے میں موجود وزراء اور صوبائی حکام سے زلزلہ زدگان کی حالت کے بارے میں مسلسل اطلاعات لیتے رہے ہیں تاہم انہوں نے محسوس کیا کہ شہر آکر حالات کو قریب سے دیکھیں۔
خیال رہے کہ ایرانی صدر اپنے دورے کے دوران خوئی، مضافات کے دیہات اور قرب و جوار کے شہری علاقوں میں زلزلے سے متاثر ہونے والے رہائشی مکانات کا دورہ، زلزلہ زدگان کے ہنگامی کیمپوں کا دورہ، انتظامی اقدامات کا جائزہ اور متعلقہ حکام سے رپورٹیں اور بریفنگ لیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتہ کے روز رات 9 بج کر 44 منٹ پر ریکٹر اسکیل پر 5.9 کی شدت کے زلزلے نے صوبہ مغربی آذربائیجان کے شمال میں واقع خوئی شہر کو ہلا کر رکھ دیا جس سے کافی نقصان ہوا۔
زلزلے میں 9000 سے زائد رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا اور ان میں ہونے والا نقصان 20 سے 80 فیصد کے درمیان تھا۔
زلزلہ متاثرین کی ہنگامی رہائش کے لیے 100 کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور 40,000 سے زائد خیمے، 160,000 کمبل، 15,000 الیکٹرک ہیٹر اور کھانے کے پیکجز زلزلہ متاثرین میں تقسیم کیے گئے ہیں۔
آفٹر شاکس میں کمی اور گزشتہ 36 گھنٹوں کے دوران کوئی آفٹر شاک نہ ہونے کو مدنظر رکھتے ہوئے امید کی جا رہی ہے کہ صورتحال بتدریج معمول پر آجائے گی اور ہاؤسنگ فاؤنڈیشن اور ذمہ دار اداروں کی جانب سے تعمیر نو کا عمل شروع ہو جائے گا۔