ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ایران کے فردو پلانٹ میں جوہری سرگرمیوں کے بارے میں غیر تصدیق شدہ معلومات کے انکشاف کو غیر پیشہ ورانہ قرار دیا۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی ایمٹی توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے گزشتہ رات دیر گئے مقامی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے انقلاب اسلامی سے پہلے اور بعد کے دور میں ایران کی جوہری توانائی کی صورتحال پر روشنی ڈالی۔ 

انہوں نے ایرانی ایٹمی پروگرام کے حوالے سے حالیہ مسئلے کے متعلق کہا کہ ایران نے آئی اے ای اے کو ایک خط لکھا ہے جس میں فردو کے دورے کے دوران ایجنسی کے ایک انسپکٹر کی حالیہ رپورٹ میں اٹھائے گئے غلط مسائل کی وضاحت کی گئی ہے۔

اسلامی نے کہا کہ تاہم آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے یکم فروری کو میڈیا کو بھیجے گئے ایک خفیہ خط میں رپورٹ میں اٹھائے گئے غلط دعووں کو فاش کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ رویہ غیر پیشہ ورانہ ہے اور ناقابل قبول ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل اس طرح کے طرز عمل کا سد باب کریں گے کیونکہ یہ ان کے اور ایجنسی کی ساکھ کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

خیال رہے کہ بدھ کے روز شائع ہونے والی مذکورہ رپورٹ کے ذریعے آئی اے ای اے نے ایران پر الزام لگایا تھا کہ اس نے اپنی فردو جوہری تنصیب میں یورینیم افزودہ کرنے والی جدید مشینوں کے دو کلسٹروں کے درمیان رابطے میں غیر اعلانیہ تبدیلی کی ہے۔

قبل ازیں جمعرات کو ایران کی جوہری تنظیم کے سربراہ اسلامی نے افسوس کا اظہار کیا کہ یہ رپورٹ آئی اے ای اے کے ایک انسپکٹر کی جانب سے سائٹ کے غیر اعلانیہ دورے کے دوران کی گئی غلطی کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی کا موقف افسوسناک ہے جبکہ ہم نے فوری طور پر آئی اے ای اے کو وضاحت فراہم کی۔پیش کردہ وضاحتوں کے بعد ایجنسی کے مذکورہ انسپکٹر کو پتہ چلا کہ انہوں نے غلطی کی ہے۔

یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے نومبر میں فردو میں یورینیم کی ۶۰ فیصد پاکیزگی کی سطح پر افزودگی شروع کی اور اس اقدام کو ایران مخالف سابقہ قرارداد کے لیے ایک مضبوط پیغام قرار دیا۔ مذکورہ قرارداد واشنگٹن اور یورپی ٹرائیکا ﴿انگلینڈ، فرانس اور جرمنی﴾ نے شروع کیا تھا اور آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز نے منظور کیا تھا۔

اس قرارداد میں نام نہاد ایجنسی کے ساتھ عدم تعاون کے لئے ایران پر تنقید کی گئی تھی جبکہ تہران نے ایسے تمام دعووں کو ہمیشہ جھوٹ کے طور پر مسترد کیا ہے۔