ایران اور شام کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دو طرفہ اور علاقائی شعبوں میں دونوں ممالک کی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر امیر عبداللہیان اور شام کے وزیر خارجہ ڈاکٹر فیصل مقداد کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ اور علاقائی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں ڈاکٹر امیر عبداللہیان نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ دونوں ملکوں کی وزارت خارجہ کے درمیان بہت سے مسائل ہیں جن پر تبادلہ خیال اور تعاون ہوسکتا ہے۔انہوں نے ایرانی صدر ڈاکٹر رئیسی کے شام کے آئندہ دورے کے دوران بہترین نتائج کے حصول کے لیے بنیادیں بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مشترکہ کوششوں کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔


انہوں نے مزید کہا دونوں ممالک کی اقتصادی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ دورہ دو طرفہ نجی اور سرکاری شعبوں کے درمیان مشترکہ اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون کو مضبوط کرنے کا موقع ہوگا۔

امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ دو طرفہ طویل مدتی تعاون کی جامع دستاویز کو حتمی شکل دینے اور اس پر دستخط ایک روڈ میپ کی طرح مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی تعاون کے افق کو واضح کر سکتے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعلقات کو نمایاں قرار دیا اور کہا کہ دو طرفہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مطلوبہ سطح تک پہنچانا اور دونوں ممالک کی اعلیٰ صلاحیتوں کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ لہٰذا اس شعبے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اقتصادی شعبوں میں دونوں ملکوں کے عوام کی توقعات پر پورا اترنے میں مدد مل سکے۔

شام کے وزیر خارجہ ڈاکٹر فیصل مقداد نے اس ملاقات میں ڈاکٹر رئیسی کے شام کے آئندہ دورہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس دورے کی زیادہ سے زیادہ کامیابی کی بنیاد ڈالنے کی ضرورت پر شامی صدر کے باہمی زور کا اعلان کیا۔

شام کے وزیر خارجہ نے خطے کی بڑھتی ہوئی پیچیدگیوں کی طرف بھی اشارہ کیا اور دلچسپی کے امور پر دونوں ممالک کی وزارت خارجہ کے مختلف سطحوں کے درمیان باقاعدہ اور مسلسل مشاورت کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

یاد رہے کہ اپنی سرکاری بات چیت کے اختتام پر دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی اور اس دورے اور مذاکرات کے مندرجات کے بارے میں اپنے خیالات بیان کرتے ہوئے صحافیوں کے مختلف سوالات کے جوابات دیئے۔