بھارتی وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون کے قواعد کو بنانے کے لیے مزید چھ ماہ درکار ہیں، اس کے بغیر اسے نافذ نہیں کیا جا سکتا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈیا سے نقل کیاہےکہ بھارتی مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے تحت اصول وضع کے لیے مزید 6 ماہ کا وقت طلب کیا تھا، جسے راجیہ سبھا کی کمیٹی نے قبول کر لیا۔ لوک سبھا کمیٹی کے فیصلے کا ابھی انتظار ہے۔ اطلاعات کے مطابق، وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون کے قواعد کو بنانے کے لیے مزید چھ ماہ درکار ہیں، اس کے بغیر اسے نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ خیال رہے کہ وزارت داخلہ کو مسلسل ساتویں مرتبہ اضافی وقت فراہم کیا گیا ہے۔

معلومات کے مطابق، راجیہ سبھا میں ماتحت قانون سازی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے گزشتہ سال 31 دسمبر تک اور لوک سبھا میں ماتحت قانون سازی پر پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ 9 جنوری 2023 تک سی اے اے کے قوائد وضع کرنے کے لئے وقت میں توسیع کی گئی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے 6 ماہ کا مزید وقت مانگا ہے تاکہ اس پر عمل درآمد کیا جا سکے۔ راجیہ سبھا کمیٹی نے اسے قبول کر لیا ہے اور 30 ​​جون تک کا وقت دیا ہے۔

خیال رہے کہ نومبر میں ایک پروگرام کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ کورونا وبا کی وجہ سے اس ایکٹ کے نفاذ میں کچھ تاخیر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے ملک کا قانون ہے اور جو لوگ یہ خواب دیکھ رہے ہیں کہ سی اے اے نافذ نہیں ہوگا، وہ غلط ہیں، اس پر عمل ضرور ہوگا۔

شہریت ترمیمی قانون کو پارلیمنٹ نے 11 دسمبر 2019 کو منظور کیا تھا۔ اسے اگلے ہی دن صدر کی منظوری مل گئی تھی۔ اس کے بعد وزارت داخلہ نے اس کی اطلاع دی۔ تاہم، قانون ابھی نافذ ہونا باقی ہے، کیوں کہ سی اے اے کے تحت قوانین ابھی وضع ہونا باقی ہیں۔ ملک میں اس قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں تقریباً 83 افراد کی جان گئی ہے۔

سی اے اے کے ذریعے مرکزی حکومت بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے غیر مسلموں کو ہندوستانی شہریت دینا چاہتی ہے۔ قانون کے تحت ان برادریوں کے لوگ جو 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آئے تھے اور انہیں وہاں مذہبی ظلم و ستم کا سامنا تھا، انہیں غیر قانونی تارکین وطن نہیں سمجھا جائے گا اور انہیں ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔