مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔ شرکا میں وزیراعظم، تمام سروسز چیفس، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سمیت دیگر وزرا، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان اور دیگر حکام شامل تھے۔
اجلاس تین گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا جس میں دہشت گردی سے متعلق کارروائیوں کے حوالے سے مختلف فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں ملک کی معاشی اور امن و امان کی صورتحال، ٹی ٹی پی کے دہشت گردانہ حملوں اور مخدوش علاقوں سمیت پاک افغان سرحدی امور سے متعلق بات کی گئی۔اجلاس میں بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جس کے بعد دہشت گردوں کے خلاف مزید آپریشن کرنے کے فیصلوں کی منظوری دی گئی۔معاشی صورتحال پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بریفنگ دی اور گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی منظوری دی گئی، معاشی پالیسیوں کے حوالے سے جلد اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
اجلاس میں بات کی گئی کہ بار بار افغان حکام کی جانب سے پاکستان سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی جاتی ہے اس کا کچھ کیا جائے جس پر عسکری حکام نے شرکا کو بریفنگ دی۔ شرکا نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف دو ٹوک موقف اپنایا جائے، پاکستانی رٹ کو بار بار چیلنج کیا جاتا ہے ایسے عناصر کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹا جائے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت 30 دسمبر کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا، جس میں وفاقی وزرا، سروسز چیفس اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ شریک تھے۔ اجلاس میں شرکا نے دو ٹوک رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی مفادات پر کوئی آنچ آنے نہیں دی جائے گی اور نہ ہی کسی کو قومی سلامتی کے کلیدی تصور کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیں گے۔