مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صوبہ خوزستان کے جنرل پراسیکیوٹر نے منگل کے روز یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزارت انٹیلی جنس، پاسداران انقلاب اسلامی اور پولیس کی فورسز کی مشترکہ کارروائی کے دوران ایزہ دہشت گردانہ حملے میں ملوث چار افراد کا سراغ لگا لیا گیا۔
عدلیہ کے اہلکار نے مزید کہا کہ سیکورٹی فورسز کی کاروائی کے دوران ایزہ حملے اور فسادات میں ملوث چار افراد اور فورسز کے درمیان مسلح جھڑپ ہوئی، جبکہ ان چار مجرموں میں دو افراد مسلحانہ حملے کے مرکزی مجرم بھی تھے۔ درنہایت دو مجرموں کو گرفتار کر لیا گیا اور دو دیگر اس کارروائی میں مارے گئے۔
واضح رہے کہ 16 نومبر کو ایزہ کے ایک پرہجوم بازار میں دہشت گردوں کی لوگوں اور سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کے بعد کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
حکام نے اعلان کیا تھا کہ شہید ہونے والوں میں ایک نو سالہ بچے﴿کیان پیر فلک﴾، ایک 45 سالہ خاتون اور تین نوجوانوں بھی شامل تھے جبکہ کم از کم 10 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔
خیال رہے کہ یہ حملہ غیر ملکی حمایت یافتہ ہنگاموں اور فسادات کے دوران ہوا جو ایران کے مختلف صوبوں میں اس وقت پھوٹے جب 22 سالہ مہسا امینی نامی خاتون کی شدید طبی نگہداشت اور بحالی کی کوششوں کے باوجود ہسپتال میں موت واقع ہوئی۔