بھارتی سپریم کورٹ نے قومی کمیشن برائے خواتین کی عرضی پر مرکز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔ کمیشن نے تمام مذاہب اور برادریوں کی لڑکیوں کے لیے شادی کی عمر 18 سال کرنے کا مطالبہ کیا ہے

مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈیا سے نقل کیاہےکہ بھارتی سپریم کورٹ نے مسلم لڑکیوں کے لیے شادی کی یکساں عمر مقرر کرنے کے لیے قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) کی عرضی پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت نے مذہب اور پرسنل لاء کا حوالہ دیتے ہوئے نابالغ مسلم لڑکیوں کی شادی پر اعتراض کیا ہے۔ اس نوٹس پر عدالت نے مرکزی حکومت سے چار ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی قیادت والی بنچ نے مسلم پرسنل لاء کے تحت مسلم لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھانے کی عرضی پر مرکز کو نوٹس جاری کیا ہے۔

خواتین کے قومی کمیشن نے تمام مذاہب اور برادریوں کی لڑکیوں کے لیے شادی کی عمر بڑھا کر 18 سال کرنے کی ہدایت جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ این سی ڈبلیو نے کہا کہ مسلم پرسنل لا کو چھوڑ کر مختلف پرسنل لاز میں شادی کی کم از کم عمر تعزیری دفعات کے مطابق ہے۔ دیگر پرسنل لاز میں شادی کی کم از کم عمر مردوں کے لیے 21 اور خواتین کے لیے 18 سال ہے۔دراصل، خواتین کے قومی کمیشن نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی، جس میں کرناٹک اور پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹس سمیت کئی دیگر ہائی کورٹس کے ذریعے دیے گئے فیصلوں پر روک لگانے اور تفصیلی رہنما خطوط جاری کیے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان فیصلوں میں پرسنل لاء کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم لڑکیوں کی شادی کو ان کی ماہواری کے آغاز کے بعد کسی بھی وقت جائز قرار دیا گیا تھا۔

خواتین کے قومی کمیشن نے شادی کے لیے یکساں کم از کم عمر کی حد مقرر کرنے کی درخواست کے ساتھ ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا ہے جس میں 15 سالہ مسلم لڑکی کی شادی کو جائز قرار دیا گیا ہے۔ اب معاملہ کی اگلی سماعت 8 جنوری 2023 کو ہوگی۔