ورلڈ کپ مقابلوں میں ویلز کے خلاف ایرانی قومی ٹیم کی فتح نے ایرانیوں اور قومی ٹیم کے چاہنے والوں میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ ایک اسکول کے طلباء کا قومی ٹیم کو سپورٹ کرنے کا انداز بھی دلچسپ ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی: آج پرنسپل سکول کی پانچویں اور چھٹی جماعت کے بچوں کے پاس گئی اور ان سے کہا، کیا آپ لوگوں نے کل کا میچ دیکھا؟ لڑکوں نے کلاس کو سر پر اٹھالیا اور چیخ چیخ کر کہا، ہاں میڈم ہاں!

ہر کوئی کچھ نہ کچھ کہہ رہا تھا۔ ایک یہ بتا رہا تھا کہ گول کے بعد اس کے گھر کے سبھی لوگ رو پڑے اور دوسرا یہ کہہ رہا تھا کہ میچ کے بعد باہر جا کر خوشی منائی۔

پرنسپل نے بچوں سے کہا کہ وہ کاغذ کا ایک ٹکڑا لے کر اپنے قومی ہیروز  سے جو کچھ کہنا چاہتے ہیں لکھ دیں۔ بچوں کے جوش و خروش کے ساتھ ساتھ چیخ و پکار کی آواز پھر سے فضا میں گونج اٹھی اور اس بار سب بچوں کا سوال تھا؛ مجھے اجازت! کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا پیغام قومی ٹیم کے کھلاڑیوں تک پہنچ جائے؟! یعنی مہدی طارمی ﴿قومی کھلاڑی﴾ اسے پڑھے گا؟

- ہاں، انشاء اللہ، پہنچ جائے گا.

- میڈم! جب امریکی ٹیم کے کھلاڑی ہماری تصویریں دیکھیں گے تو اپنا حوصلہ کھو دیں گے اور ہار جائیں گے۔

یہ خبر دوسری کلاسوں تک بھی پہنچ گئی اور وہ بھی قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو خط لکھنا چاہتے تھے۔

بچوں نے کاغذ لیا اور لکھنا شروع کر دیا۔ اپنے سرنیم ﴿خندان﴾ کی طرح مسکراتا چہرہ رکھنے والے اراد نے لکھا: "قومی ٹیم کو سلام، میری خواہش ہے کہ آپ پہلے نمبر پر آئیں۔ آپ لوگ یہ کارنامہ کر سکتے ہیں۔ اگرچہ ہم پہلا میچ ہار گئے لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم پہلے یا دوسرے نمبر پر ہوں گے۔ آپ کا بہت شکریہ، دوسرے میچ میں آپ نے کمال کردیا۔انشاء اللہ ہم جیتیں گے۔ ہمارے دل آپ کے ساتھ ہیں۔" اور اس نے شیٹ کے نیچے دل کا نقشہ بنا کر قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کے نام اپنے پیغام دستخط کئے۔

محمد مہدی نے لکھا کہ "سلام۔ میں آپ لوگوں کے لیے کامیابی کی دعا کرتا ہوں. لوگوں کی خوشی کے لیے جان لڑا دو۔ ان شاء اللہ آپ کی جیت ہوگی۔ "ایران کے لیے اپنی زندگی کے آخری لمحے تک۔"

امیر علی کا پیغام کھیلوں سے متعلق سیاسی تھا، اس نے لکھا: "ہم آپ کی حمایت کرتے ہیں اور ان شاء اللہ آپ مجرم امریکہ کو ہرا دیں گے اور ہم اگلے روانڈ میں جائیں گے۔ ایرانی عوام کو آپ پر فخر ہے۔" امیر علی نے اپنا پیغام اس جملے کے ساتھ ختم کیا: ایران ابدی ہے۔

رضا نے لکھا: "آپ ایک بہت مضبوط قومی ٹیم ہیں اور میں ہمیشہ آپ سے محبت کروں گا۔" اس نے یوں دستخط کئے: میرا پیارا ایران۔

محمد حسین نے یہ لکھا: "آفرین ایرانی چیتو﴿ایرانی قومی ٹیم کا نام﴾  آپ نے غیرت کے ساتھ کھیلا اور ایران کا سر فخر سے بلند کیا۔ مجھے امید ہے کہ ہمارا ورلڈ کپ کامیابی کے ساتھ ختم ہوگا۔ پرہام نے مختصر اور مفید لکھا: "خدا میری پیاری ٹیم کو سلامت رکھے۔"

ایلیا نے لکھا: " قومی ٹیم کے شیرو آپ کا شکریہ کہ ویلز کو شکست دی۔ میں اپنی جان کی حد تک آپ کو سپورٹ کروں گا۔ مبارک ہو" اس کے دستخط دو سرخ دل تھے۔

بچے جوش و خروش سے باتیں کر رہے تھے اور ہنس رہے تھے اور لکھ رہے تھے۔ 90 ویں منٹ والا گول امیر علی نے کیا، جس نے لکھا: "امریکی ٹیم کے 11 کھلاڑی ہیں لیکن آپ 8 کروڑ 11 کھلاڑی ہیں" اور دستخط کیے: "ایران کے لیے اپنی جان کی حد تک۔"

تہران کے ضلع 9 کے شہید علی قانع پرائمری اسکول کے خوش اور مسکراتے لڑکے اسکول کے صحن میں جمع ہوئے۔ اپنے پیغام لکھے کاغذ کے ٹکروں کے ساتھ قومی ٹیم کے ہیروز اور ملک کے پرچم کو مخاطب کرنے لگے۔ انہوں نے کیمرے کو فتح کا نشان دکھایا اور اس لمحے کو ریکارڈ کیا۔