ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم (اے ای او آئی) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ فردو اور نطنز کی سائٹس پر اٹھائے گئے نئے اقدامات بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے قواعد و ضوابط پر مبنی ہیں۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے کابینہ کے اجلاس کی سائڈ لائن پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی قرارداد پر ایران کے ردعمل کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی جوہری تنظیم نے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایران مخالف پابندیوں کے خاتمے سے متعلق اسٹریٹجک ایکشن پلان کے قانون پر عمل درآمد کرتے ہوئے فردو اور نطنز کے جوہری پلانٹس میں ایک نئی صلاحیت ایجاد کی ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ البتہ یہ تمام اقدامات آئی اے ای اے کے قواعد و ضوابط کے دائرہ کار میں اٹھائے گئے ہیں۔

محمد اسلامی نے کہا کہ نطنز کے ایٹمی پلانٹ میں نئی چینز کے لئے گیس کی انجیکٹنگ شروع ہو گی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فردو کے ایٹمی پلانٹ میں موجودہ صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے افزودگی کی صلاحیت 20 فیصد سے بڑھ کر 60 فیصد ہو گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مؤثر اقدامات کے تکمیلی مرحلے میں جو ابھی جاری ہے، پہلی نسل کے سینٹری فیوجز کو نئی نسل اور چھٹی نسل کے سینٹری فیوجز سے بدل دیا جائے گا۔

ایران کی جوہری تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ جیسا کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل گروسی نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ سیاسی دباؤ اور ایران کے خلاف قرارداد کا اجراء مسئلے کا حل نہیں ہے، اس لیے سب کو جان لینا چاہئے کہ الزامات کو بھڑکا کر مسائل حل نہیں کیے جا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو پیشہ ورانہ انداز میں اور 2015 کے معاہدے کے مطابق معاملات سے حل کرنے چاہئیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ مئی 2018 میں ایران کے جوہری معاہدے جے سی پی او اے سے یکطرفہ طور پر نکل گیا اور معاہدے کی رو سے عائد ہونے والی اپنی تمام ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی۔

انہوں نے امریکی کردار پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نہ صرف اپنے وعدوں پر پورا اترنے میں ناکام رہا بلکہ اس نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس سمیت جوہری معاہدے کے دیگر فریقوں کو بھی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی اجازت نہیں دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اگر ان کے ارادے اچھے ہیں تو وہ اسی متن، فریم ورک اور قواعد کی طرف لوٹیں گے اور نفسیاتی حربوں اور سیاسی ماحول بنا کر ایرانی عوام کے حقوق تلف ہونے نہیں دیں گے۔