معروف شیعہ عالم اوراتحاد المسلمین کے بانی و چیئرمین مولانا محمد عباس انصاری طویل علالت کے بعد منگل کی صبح یہاں اپنی رہائش گاہ واقع خانقاہ سوختہ نوا کدال میں انتقال کر گئے۔ وہ 86 برس کے تھے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈیا سے نقل کیاہےکہ جموں و کشمیر کے معروف شیعہ عالم اوراتحاد المسلمین کے بانی و چیئرمین مولانا محمد عباس انصاری طویل علالت کے بعد منگل کی صبح یہاں اپنی رہائش گاہ واقع خانقاہ سوختہ نوا کدال میں انتقال کر گئے۔ وہ 86 برس کے تھے۔

سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوزؔ نے تعزیتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مولانا عباس انصاری کے انتقال سے جموں و کشمیر کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ مولانا کی آواز مفاہمت اور مصالحت کی موثر آواز تھی جس کے لئے اُن کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

خداندانی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ موصوف عالم دین کچھ عرصے سے علیل تھے اور گذشتہ دو دنوں سے ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی۔ انہوں نے کہا کہ منگل کی صبح وہ اپنی رہائش گاہ پر داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ مرحوم مولانا کا نماز جنازہ بعد از ظہرین ادا کیا گیا اور بعد ازاں انہیں اپنے آبائی قبرستان واقع بابا مزار زڑی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ بتادیں کہ مولانا عباس انصاری آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی رہ چکے تھے۔

اپنے تعزیتی بیان میں یف الدین سوز نے کہا ”مجھے مولانا عباس انصاری کی موت کی خبر سے کافی صدمہ پہنچا ہے۔ میں تین دہائیوں پر محیط عرصے سے مولانا کو جانتا تھا۔ اُن کا عقیدہ تھا کہ ہر سیاسی مسئلہ باہمی گفت و شنید سے حل کیا جا سکتا ہے اور اُ ن کا ہمیشہ یہی مشورہ رہتا تھا کہ مسائل کے حل کیلئے مفاہمت اور مصالحت سے کام لینا چاہئے کیوں کہ دوسری صورت خون خرابے کی جس میں معاملات اور زیادہ بگڑتے ہیں!‘‘

آج کے دن مجھے یا د آتا ہے کہ میں نے پر امن گفت و شنید کے سلسلے میں حریت کے زعماء کو یہ معاونت بہم پہنچائی تھی کہ وہ وزیر اعظم ہند کے ساتھ مزاکرات شروع کریں۔ مولانا عباس انصاری اور پروفیسرعبدالغنی بٹ نے اس کام میں کافی ہاتھ بٹایا تھا!