روس کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ شام کے شمال میں روسی جنگی طیاروں کے حملے میں تقریباً 100 دہشت گرد مارے گئے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیوز چینل العالم نے رپورٹ دی ہے کہ شام میں روسی مرکز برائے قومی مصالحت کے وائس چیئرمین میجر جنرل اولیگ ایگوروف نے اعلان کیا کہ روسی فضائیہ نے شام میں مسلح دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ کو نشانہ بنایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق روسی اعلی فوجی اہلکار نے مزید کہا کہ روسی فضائیہ کے حملے میں تقریباً 100 دہشت گرد مارے گئے۔

ایگوروف کے مطابق جبہة النصرہ، جبہة الشامیہ، اور فیلق الشام گروپوں کے اپنے زیرِ اثر علاقوں کو تقسیم کرنے کے بعد ترکی کے زیر کنٹرول شام کے شمال مغربی علاقوں عفرین اور اعزاز کے دو علاقوں میں مسلح دہشت گردوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ایگوروف نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے روسی فضائیہ نے قطمہ کے شمال مشرق میں ان کے ایک تربیتی کیمپ پر فضائی حملہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا ایرو اسپیس فورسز کے حملوں ایک کمانڈ پوسٹ، گولہ بارود کے ڈپو، اسلحہ اور مادی وسائل، کیمپ کا ہیڈکوارٹر اور مشین گنوں والی 15 گاڑیاں تباہ ہوئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ روسی اور شامی فوجیوں نے ملک کے جنوب میں ایک خصوصی آپریشن کیا جس میں شامی فورسز کی بس پر دہشت گردانہ حملے میں ملوث دہشت گردوں سمیت 20 جنگجو مارے گئے۔

میجر جنرل ایگوروف نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ یہ خصوصی آپریشن درعا صوبے میں ہوا اور اس میں داعش کی فورسز کو نشانہ بنایا گیا جو شامی فوجی بس پر دہشت گردانہ حملے میں ملوث تھے جس میں 19 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ شامی افواج نے فضائی حملے کے ذریعے دہشت گرد حملے میں ملوث چار افراد سمیت 20 جنگجوؤں کو ہلاک کیا۔

رپورٹ کے مطابق درعا کے شمالی مضافات میں واقع شہر جاسم میں فوج اور مقامی مسلح افواج کے تعاون سے انجام پانے والے اس آپریشن میں داعش کے متعدد دہشت گرد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

شامی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایوب فضل جباوی کا نام بھی شامل ہے جو داعش ایک سرکردہ رہنما اور "ابو جہاد" کے نام سے مشہور تھا۔

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ جھڑپیں اب بھی جاری ہیں اور جاسم شہر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔