مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس نیوز کے حوالے سے نقل کیاہے کہ پنجاب بھر کے کسان اپنے حقوق کے حصول کےلیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گئے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج میں شامل افراد کے پاس ڈنڈے اور دیگر ہتھیار ہوسکتے ہیں، لہذا مظاہرین کو کسی بھی صورت میں ریڈ زون داخلے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
پولیس اور انتظامیہ نے گزشتہ شب مذاکرات کی کوشش کی مگر کسانوں کی جانب سے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا، حالانکہ کے احتجاج کے سرکردہ افراد نے ایف نائن میں احتجاج کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی اور اب طے شدہ مقام کے بجائے ڈی چوک پیش قدمی کرنے پر بضد ہیں۔
پولیس اور انتظامیہ حتیٰ الامکان مذاکرات کرنے کی کوشش کرے گی اور کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی، پولیس اور انتظامیہ آخری حل کے طور پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے اقدامات عمل میں لائے گی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج کے باعث اسلام آباد میں ٹریفک کی روانی قدرے متاثر ہے، شہریوں کو متبادل راستے مہیا کیے گئے ہیں۔ اگر شہری ریڈ زون میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو وہ سرینا چوک اور مارگلہ روڈ استعمال کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب چیئرمین کسان اتحاد خالد باتھ کا کہنا ہے کہ کل سے کسان اسلام آباد کی سڑکوں پر بیٹھے ہیں لیکن ابھی تک کسی حکومتی نمائندے نے ہم سے رابطہ نہیں کیا، حتیٰ ہمارے لوگوں کو پانی تک نہیں دیا جارہا۔
کسان رہنما نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں کسانوں سے کہتا ہوں باہر نکلو، ہمیں کوئی پوچھنے نہیں آیا، ہم کمیٹی تب بنائیں جب کوئی مذاکرات کے بلائے۔
چیئرمین کسان اتحاد نے مزید کہا کہ ہمیں ایف نائن جانے کا کہا جارہا ہے لیکن ہم ایف نائن نہیں ہم ڈی چوک کی طرف ہی جائنگے۔