مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ آڈیو لیکس کو آپ سب نے سُنا اُس میں کوئی ایسی بات نہیں ہے، مریم نواز کے داماد کی شوگر مل کے لیے بقیہ مشینیں بھارت سے منگوانے کی بات پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر توقیر نے کی اور کوئی لین دین کی بات نہیں کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے واضح کردیا تھا کہ یہ معاملہ اقتصادی رابطہ کمیٹی میں جائے گا اور پھر منظوری کے بعد کابینہ میں پیش ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مریم نواز اور ہمارے داماد کی آدھی مشینری بھارت سے پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں آگئی تھی، جو مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اب بے کار پڑی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آڈیو میں کوئی ہیرے دینے، زمینیں دینے کی بات نہیں تھی، جیسی عمران خان کے دور میں سامنے آئیں، اگر حالیہ آڈیو لیکس میں کہیں میری غلطی ثابت ہوجائے تو میں قوم سے مافی مانگ لوں گا۔
انہوں نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر طنز کے نشتر برساتے ہوئے کہا کہ اس شخص نے بیرون ممالک سے ملنے والے تحائف توشہ خانہ میں نہیں رکھے بلکہ اونے پونے دام اپنے ساتھ لے گیا اور اب حکومت پر الزام تراشی کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’میں اور ہم سب گناہ گار ہیں اور کبھی جھوٹ بھی بول دیتے ہیں مگر عمران خان سے بڑا مکار اور جھوٹا کوئی نہیں ہے، یہ مخالفین کی کردار کشی کرتا ہے اور ریاستی اداروں کو لڑوانے کی کوشش کرتا ہے، اپنے مفاد کے لیے اس نے کابینہ سے بند لفافے پر منظوری لی جس سے ملکی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
’بیرونی دوروں کے تمام اخراجات جیب سے ادا کیے‘
شہباز شریف نے کہا کہ آج تک جتنے بھی سرکاری دورے کیے، 1997ء سے لے کر آج تک، تمام بیرونی دوروں کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کیے، یہ کوئی احسان کی بات نہیں۔
’آڈیو لیکس کے معاملے پر اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنا رہا ہوں‘