مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آج (اتوار) ایروان پہنچنے والی امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے دعویٰ کیا ہے کہ واشنگٹن آرمینیا میں "امن اور جمہوریت" کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے ایروان پہنچنے پر اپنے آرمینیا کے دورے کو خصوصیت کے ساتھ اہم قرار دیا اور آرمینیا پر جمہوریہ آذربائیجان کے حملوں کو "مہلک اور غیر قانونی" قرار دیا۔
رائٹرز کے مطابق پیلوسی نے کہا کہ ہم ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حملوں میں آذربائیجان کی جانب سے پہل کی گئی جبکہ اس بات کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔ ان کے مطابق تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
پیلوسی نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ سرحدی لڑائی آرمینیا پر آذری حملوں کی وجہ سے شروع ہوئی تھی اور اس تنازعے کی تاریخ کو واضح کیا جانا چاہیے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر ہفتے کے روز ایسے وقت میں آرمینیا پہنچیں جب اس ملک اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان سرحدی جھڑپوں نے دونوں ملکوں کے درمیان دیرپا امن کے لیے ثالثی کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
پیلوسی 1991 میں سوویت یونین سے آرمینیا کی آزادی کے بعد سے اس ملک کا دورہ کرنے والی اعلیٰ ترین امریکی اہلکار ہیں۔ وہ آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان، قومی اسمبلی کے اسپیکر ایلن سائمونیان اور ملک کے دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان گزشتہ ہفتے کے آخر میں ایک بار پھر سرحدی کشیدگی شروع ہوگئی تھی، دونوں دارالحکومتوں کے حکام نے ایک دوسرے پر حملے میں پہل کرنے کا الزام عائد کیا۔ آرمینیا نے دعویٰ کیا کہ آذربائیجان کی فوج نے متعدد سرحدی قصبوں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون، توپ خانے، مارٹر اور چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ تاہم آذربائیجان نے دعویٰ کیا کہ آرمینیائی افواج طویل مدتی لڑائی میں اضافے کے لیے پوزیشن میں آ رہی ہیں۔
در ایں اثنا آرمینیا کی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری آرمین گریگوریان نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ 14 ستمبر کو مقامی وقت کے مطابق 20:00 بجے (ماسکو کے وقت کے مطابق 19:00) پر بین الاقوامی کوششوں کی بدولت آرمینیا اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
ایروان اور باکو میں حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران جھڑپوں میں دونوں اطراف کے 200 سے زائد فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔