مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت نے سہارنپور اور اترپردیش میں گستاخانہ بیان کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمان رہنماؤں کے گھروں کو مسمار کردیا ہے۔
بھارتی ذرائع کے مطابق گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والے مسلمان رہنماؤں کے گھروں کو بلڈوزر کی مدد سے مسمار کردیا گیا۔ گھروں کی مسماری سہارنپور اور اترپردیش کے مختلف شہروں میں کی گئی۔
مقامی حکومت کا کہنا ہے کہ جن مسلم سیاست دانوں کے گھر مسمار کیے گئے ہیں اُن پر گستاخانہ بیانات کیخلاف مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام ہے۔
ریاست اترپردیش کے مظاہروں میں 4 افراد پولیس کی فائرنگ سے شہید ہوگئے ہیں جبکہ پولیس نے مسلم سیاست دان جاوید محمد کے گھر کے بیرونی حصے کو بلڈوزر کی مدد سے گرادیا ہے۔ پولیس کی طرف سے تھانوں میں گرفتار مسلمانوں کو بھی بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے یریاگ راج پولیس کا کہنا ہے کہ جاوید محمد نے پُرتشدد مظاہروں کی قیادت کی تھی جس میں پولیس سے تصادم کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جاوید محمد ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے رکن ہیں۔
جاوید محمد کے گھر سے سامان باہر پھینکنے والے مقامی میونسپل کمیٹی کے اہلکاروں کا دعویٰ تھا کہ مسلم رہنما کی رہائش گاہ گراؤنڈ فلور پر ہے اور پہلی منزل پر غیر قانونی تعمیرات کر رکھی ہیں جس کی مسماری کا نوٹس چند گھنٹے پہلے دیا گیا تھا۔
ادھر سہارنپور میں بھی پولیس نے دو مسلم سیاست دانوں کے گھروں کو مسمار کردیا ہے۔ مسلم رہنماؤں کے گھر 3 جون کو ہونے والے مظاہرے کے بعد مسمار کیے گئے۔ بھارتی حکومت اور پولیس کی جانب سے مسلمانوں کو ظلم و بربریت کا نشنہ بنایا جارہا ہے بھارتی حکومت نے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و بربریت اور اسلامی مقدسات کی توہین کے بارے میں اسلامی تعاون تنظیم کی تشویش کو بھی نظر انداز کردیا ہے۔