مہر خبررساں ایجنسی نے العہد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یورپی یونین کے 14 ممالک نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے مکان زبردستی گرا کر ان کی جگہ یہودیوں کے لئے 4000 نئے گھر بنانے پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق یورپی یونین کے 14 ممالک فرانس، بیلجیئم، ڈنمارک، فن لینڈ، جرمنی، یونان آئرلینڈ، اٹلی، لکسمبرگ، مالٹا، نیدرلینڈز، ناروے، اسپین اور سویڈن نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔
ان تمام ممالک کی جانب سے بیلجیئم کی وزارت خارجہ نے جو اعلامیہ جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ "ہمیں اسرائیلی ہائر پلاننگ کونسل کی جانب سے ویسٹ بینک کے علاقے میں 4000 نئے گھروں کی تعمیر کو آگے بڑھانے کے فیصلے پر شدید تشویش ہے"۔ یہ نئے ہاؤسنگ یونٹس دو ریاستی حل میں مزید مشکلات پیدا کریں گے۔
اعلامیے کے مطابق نئی اسرائیلی آبادکاری نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ یہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جامع اور پائیدار امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
ان ممالک نے مزید کہا کہ تعمیرات اور فلسطینیوں کے مکانات کو گرا کر ان کی بے دخلی مشرقی یروشلم اور سی ایریا میں فلسطینیوں کی آبادی کو جان بوجھ کر کم کرنے اور اس کے نتیجے میں مستقبل میں ایک فلسطینی ریاست کے قیام کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ان یورپی ممالک نے اپنے اس اعلامیے کے آخر میں اسرائیل پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی حکام عمارتوں کو گرانے اور فلسطینیوں کی بے دخلی اور نئی تعمیرات کے فیصلے سے باز رہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کی خۂاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے اور اسے اس سلسلے میں امریکہ کی پشتپناہی حاصل ہے۔