اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ مورا دورہ تہران کے دوران علی باقری کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ صحافیوں کے ساتھ اپنی ہفتہ وار گفتگو میں کہا ہے کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کے وآرڈینیٹرمورا دورہ تہران کے دوران علی باقری کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ایران اور گروپ 1+4 اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کسی وقفہ کے بغیر جاری ہیں اور پیغامات کا تبادلہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کے کوآرڈینیٹرمورا کے ذریعہ جاری ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ نے ایرانی عوام کے حقوق کو پامال اور ضائع کیا ہے ہم ایرانی عوام کے حقوق کو بحال کرنے کے سلسلے میں تلاش و کوشش کررہے ہیں ایران کو امریکہ سے کسی ہدیہ یا تحفہ کی توقع نہیں ہے ایران اپنے حقوق کے حصول کی کوشش کررہا ہے۔

خطیب زادہ نے شام کے صدر بشار اسد کے دورہ تہران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کے صدر بشار اسد کے دورہ تہران کا پروگرام بہت پہلے سے طے شدہ تھا۔ انھوں نے ایک اعلی وفد کے ہمراہ تہران کا دورہ کیا۔ شام کے صدر بشار اسد نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات کے علاوہ ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کے ساتھ بھی دو بار ملاقات کی ۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امیر قطر کے دورہ تہران کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امیر قطر عنقریب تہران کا دورہ کریں گے۔امیر قطر کے دورہ تہران کے بعد ایرانی صدر رئیسی بھی خلیج فارس کے ایک ملک کا دورہ کریں گے۔

خطیب زادہ نے ویانا مذاکرات میں ایران کی ریڈ لائنوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی ریڈ لائنوں سے کسی بھی صورت مں عبور نہیں کرےگا۔

خطیب زادہ نے افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور ہمارے  سفارتی مقامات اور عملہ کی سکیورٹی اور حفاظت کی اہمیت بڑھ گئي ہے اور ہم نے خطرات کے بارے میں افغانستان کے حکام کو آگاہ کردیا ہے اس سلسلے میں وزیر خارجہ امیر عبداللہیا نے بھی اپنی تشویش سے افغانستان کے عبوری وزیر خآرجہ امیر خآن متقی سے بات چيت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و سلامتی کو بحال کرنے کی ذمہ داری طالبان کی عبوری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔  انھوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام کی صورتحال پر ہمیں تشویش لاحق ہے افغانستان میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے ہم دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے افغانستان کی عبوری حکومت کی مدد کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔