مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن پر الزام عائد کیا کہ باہر سے پیسے لے کر حکومت گرانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں خط لکھ کر دھمکی دی گئی اور حکومت بدلنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے 'امربالمعروف' سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں آپ سے اپنے دل کی باتیں کرنا چاہتا ہوں۔
عمران خان نے لکھی ہوئی تقریر پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ میں بڑی کم تقریر لکھتا ہوں لیکن کیونکہ بات ایسی ہے کہ میں یہ نہیں چاہتا کہ میں جذبات میں آکر کوئی ایسی بات کردوں کہ اس سے ہماری خارجہ پالیسی پر اثر پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کو ہمارے پرانے لیڈر کے کرتوتوں کی وجہ سے دھمکیاں ملتی رہیں، بیرونی طاقتیں ہمارے ملک کے اندر موجود اپنے لوگوں کی مدد سے حکومتیں تبدیل کی جاتی رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے جب ملک کو آزاد خارجہ پالیسی دینے کی کوشش کی، ان سے میرے بہت اختلافات ہوں گے لیکن مجھے اس کی خود داری ہمیشہ پسند تھی، تو فضل الرحمٰن اور بھگوڑا نواز شریف کی اس وقت کی پارٹیوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے ٰخلاف تحریک چلائی اور آج جیسے حالات بنادیے گئے اور ان حالات کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج اس بھٹو کا داماد آصف علی زرداری اور اس کا نواسہ دونوں کرسی کی لالچ میں اپنے نانا کی قربانی کو بھلا کر اس کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کی وکالت کر رہے ہیں، شرم نہیں آتی کہ سیاست نانا کے اوپر کرنی ہے اور جن لوگوں نے انہیں پھانسی دلوائی تھی اپنی کرسی کی خاطر ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج پھر ملک کو انہی حالات کے سامنے رکھ دیا گیا ہے، ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو مروڑنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے، باہر سے ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو متاثر کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سازش کا وزیر خارجہ شاہ محمود کو پتا ہے کہ اس سازش کا ہمیں پچھلے مہینوں سے پتا ہے کہ یہ سازش ہو رہی ہے، یہ جو آج سب اکٹھے ہوگئے ہیں، یہ جو آج قاتل اور مقتول اکٹھے ہوگئے ہیں، قاتل اور مقتول کو اکٹھنے کرنے والے، جنہوں نے انہیں اکٹھا کیا ہے، ان کا بھی ہمیں معلوم ہے لیکن آج وہ ذوالفقار علی بھٹو والا ٹائم نہیں وقت بدل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیا ٹائم آچکا ہے اور یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، کوئی چیز نہیں چھپتی، پاکستانی قوم بیدار ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے، ہم سب سے دوستی کریں گے غلامی نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، پیسہ باہر سے ہے، لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں، زیادہ تر انجانے میں لیکن چند جان بوجھ کر ہمارے خلاف یہ پیسہ استعمال کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں آج قوم کے سامنے پاکستان کی آزادی کا مقدمہ رکھ رہا ہوں، میں الزامات نہیں لگا رہا، میرے پاس جو خط ہے، یہ ثبوت ہے اور میں آج یہ سب کے سامنے کہنا چاہتا ہوں کہ کوئی بھی شک کر رہا ہے، میں ان کو دعوت دوں گا کہ آف دا ریکارڈ بات کریں گے اور آپ خود دیکھ سکیں گے کہ میں کس قسم کی بات کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم سب کو یہ سوچنا ہے کہ ہم کب تک ایسے رہنا چاہتے ہیں، اپنی قوم اور میڈیا کو کہہ رہا ہوں کہ ہم کتنی دیر اس طرح گزارا کریں گے، دھمکیاں مل رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب کے سامنے دل کھول کر کہہ رہا ہوں، بیرونی سازش پر ایسی کئی باتیں ہیں جو مناسب وقت پر اور بہت جلد سامنے لائی جائیں گی، قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ یہ لندن میں بیٹھا ہوا کس کس سے ملتا ہے اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے کے اوپر چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جو ثبوت ہیں، ہر چیز کو میں ظاہر کر رہا ہوں، میں آپ کے سامنے یہ باتیں اس لیے کر رہا ہوں، اس سے زیادہ میں تفصیل میں اس لیے بات نہیں کر رہا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نے خط لکھنے اور دھمکیاں دینے والی بیرونی طاقت کا نام نہیں لیا ۔ اس سے قبل پاکستانی وزير اعظم کو ملائئشیا میں او آئی سی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے سے سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے دھمکی دے کر روک دیا تھا ، کیا اس وقت بھی پاکستان میں حکومت بدلنے کے لئے سعودی عرب، امارات ، امریکہ اور اسرائيل دھمکیاں دے رہے ہیں۔ پاکستان سعودی رعب کے بہت قریب ہے جبکہ سعودی عرب امریکہ اور اسرائیل کے بہت قریب ہے، امریکہ ضرورت پڑنے پر سعودی عرب کے ذریعہ پاکستان سے اپنی بات منواتا رہتا ہے۔ آج پاکستان کی قومی اسمبلی میں حکومت کے خلاف تحریک عدم پیش کی جائےگی حکمراں جماعت اس امتحان میں کامیاب ہوگی یا اپوزيشن ، اس کا فیصلہ وقت کرےگا۔