مہر خبررساں ایجنسی نے جنگ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے شہر پشاور کی شیعہ جامع مسجد پر خودکش حملہ کرنے والے دہشت گرد کے جسمانی اعضا اور فنگر پرنٹ سے حملہ آور دہشت گرد کی شناخت ہوگئی ہے۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خواہ کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث نیٹ ورک کا پتہ لگا لیا گیا ہے۔ پشاور میں کوچہ سالدار میں واقع شیعہ جامع مسجد پر خودکش حملہ آور کو لانے والے کچھ سہولت کاروں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
دہشت گرد اور اس کے ساتھیوں کو لانے والے رکشہ ڈرائیور تک پولیس نے رسائی حاصل کر لی ہے۔
پولیس کے مطابق دہشت گرد تربیت یافتہ تھا، واقعے کے بعد جائے وقوع اور اطراف میں جیو فسنگ بھی کی گئی۔ پولیس نے دہشتگرد کی شناخت ظاہر نہیں کی
خود کش حملہ آور کے جسمانی اعضاء اور فنگر پرنٹس بھی حاصل کیے گئے جن سے اب اس کی شناخت کا دعویٰ سامنے آیا ہے، تاہم پولیس نے دہشت گرد کی شناخت ابھی ظاہر نہیں کی ہے۔
گزشتہ روز پشاور پولیس کی جانب سے خودکش حملہ آور کے خاکے تیار کر لینے کا دعویٰ بھی سامنے آیا تھا۔
سی سی پی او پشاور کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور اپنے طریقۂ واردات سے کافی تربیت یافتہ لگ رہا تھا، اطلاعات کے مطابق خودکش حملہ آور نے 3 سے 4 سال تک تربیت حاصل کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ مسجد کے گیٹ پر چیکنگ کے لیے ایک کانسٹیبل غیر مسلح جبکہ دوسرا اسلحے سے لیس تھا۔
سی سی پی او کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور نے سب سے پہلے مسلح کانسٹیبل کو نشانہ بنایا، پھر ڈیڑھ سیکنڈ میں دوسرے کانسٹیبل کو سینے پر گولی ماری۔
واضح رہے کہ پشاور کی شیعہ جامع مسجد میں جمعہ کے دن نماز جمعہ کے دوران وہابی دہشت گردوں نے خود کش حملہ کیا جس میں اب تک 70 کے قریب نمازی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 200 سے زائد زخمی ہیں جن میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔ خودکش حملے کی ذمہ داری امریکہ اور سعودی نواز وہابی دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرلی ہے۔