مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے ممتاز عالم دین، لکھنؤ کے امام جمعہ اور مجلس علماء ہند کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا کلب جواد نے پاکستان کے شہر پشاور میں شیعہ جامع مسجد میں کل نماز جمعہ کے دوران ہوئے دہشت گردانہ حملے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں شیعہ غیر محفوظ ہیں۔ پاکستانی حکومت اقلیتی طبقات کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شیعہ تکفیری دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔ مولانا نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان میں شیعوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے جو انتہائی تشویش ناک ہے۔ امام بارگاہوں، جلوسوں اور مسجدوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ شیعوں کے قتل عام کے لئے منظم منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ پاکستانی سرکار دہشت گردی پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے اس لئے قاتلوں کے حوصلے بڑھے ہوئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان تکفیریت کے راستے پر گامزن ہے جو انسانیت کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔مولانا نے حکومت پاکستان سے اس دہشت گردانہ حملے میں ملوث تکفیری عناصرکے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سرکار اقلیتی طبقات خاص طور پر شیعوں کو تحفظ فراہم کرے۔اس طرح کے دہشت گردانہ حملے سرکار کی ناکامی کی دلیل ہیں۔ عالمی حقوق انسانی کی تنظیمیں بھی ان حملوں پر مصلحت آمیز سکوت اختیار کرلیتی ہیں ،جبکہ غیر مسلموں پر حملوں کے خلاف وہ سخت احتجاج کرتی ہیں اس دہرے رویے نے دہشت گردی کو بڑھاوا دیا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کے شہر پشاور کی جامع مسجد میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں امام جمعہ سمیت 50 افراد شہید اور اس سے زیادہ نمازی شدید زخمی ہوئے ہیں۔
مولانا کلب جواد نے کہا کہ ہم اس دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے نمازیوں کے اہل خانہ اور پاکستانی شیعوں کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں اور ہمیشہ انکے حق میں دعا گو ہیں۔