اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیوگوٹرس سے ٹیلیفون پر گفتگومیں افغانستان کے عوام کو درپیش مشکلات کو دور کرنے پر زوردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیوگوٹرس  سے ٹیلیفون پر گفتگومیں افغانستان کے عوام کو درپیش مشکلات کو دور کرنے پر زوردیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ساتھ افغانستان اور یمن کی صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور عالمی برادری کو افغانستان کے عوام کو فوری طور پر مدد فراہم کرنے کے سلسلے میں اہتمام کرنا چاہیے۔ ایرانی وزير خارجہ نے افغانستان میں ہمہ گیر اور جامع حکومت کی تشکیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران افغانستان کے عوام کو  ہر ممکن مدد فراہم کررہا ہے اور ایران نے اس سے قبل غذائي اور طبی اشیاء کے متعدد کھیپ افغانستان روانہ کئے ہے دونوں ممالک کی سرحدیں تجارت کے لئے کھلی ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے یمن کی شہری آبادی پر جارح ممالک کے ظالمانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے بحران کا راہ حل صرف مذاکرات کے ذریعہ ممکن ہے جارح ممالک کو یمن پر مسلط کردہ جنگ کو فوری طور پر بند اور یمن کا محاصرہ ختم کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کو وہ یمن کی شہری آبادی پر مجرمانہ ہوائی حملوں کو روکنے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔

امیر عبداللہیان نے ویانا میں مذاکرات کو بھی مثبت اور تعمیری قراردیتے ہوئے کہا کہ اگر فریق مقابل کا سنجیدہ اور پختہ عزم ہو تو مذاکرات مختصر مدت میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

اس گفتگو میں اقوام تحدہ کے سکریٹری جنرل نے علاقائی اور عالمی سطح پر ایران کے مثبت اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ہمہ گیر اور جامع حکومت کی تشکیل ضروری ہے۔ اور یمن کے بحران کو بھی مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے جنگ کسی معاملے کا کوئي راہ حل نہیں۔ گوٹرس نے ویانا مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔