مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں بین الاقوامی امور کے ماہراور تہران یونیورسٹی کی فیکلٹی کے رکن فواد ایزدی نے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے ڈائریکٹرریفائل گروسی کے دورہ تہران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی ڈور امریکہ کے ہاتھ میں ہے اور بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے ڈائریکٹر ریفائل گروسی امریکی فرمان پر چلتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی جوہری ادارے پر امریکہ کی اجارہ داری قائم ہے اور اس ادارے کے تمام امور سیاست پر مبنی ہیں جبکہ اس بین الاقوامی ادارے کو ایٹمی امور میں فنی مسائل پر بحث کرنی چاہیے۔
ایزدی نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ کو چاہیے کہ وہ اس بین الاقوامی ادارے کو امریکہ کی اجارہ داری سے خارج کریں اور اسے سیاست سے دور رکھنے کی کوشش کریں۔
ایزدی نے کہا کہ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے ہم نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روشنی میں اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا لیکن ہمیں دھوکہ دیا گيا اور دوسرے فریق نے اپنے وعدے پر عمل نہیں کیا بلکہ وہ اس معاہدے سے ہی خارج ہوگیا۔
فواد ایزدی نے ایرانی حکام کے خلاف امریکہ کی نئی پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی نئی پابندیوں سے امریکہ کا پیغام واضح ہے اور ایران کے خلاف امریکہ کی معاندانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آپ چاہے امریکہ کوکوئي امتیاز دیں یا نہ دیں اس کی پالیسی پر کوئی فرق نہیں پڑےگا۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات میں ایک اصل حسن نیت کے عنوان سے ہے اگر فریقین مذاکرات میں حسن نیت سے کام لیں تو مشکلات حل ہوسکتی ہیں مذاکرات کو دباؤ کا وسیلہ نہیں بنانا چاہیے بلکہ مسائل کو حل کرنے کا ذریعہ بنانا چاہیے۔ امریکہ نے نئی پابندیاں عائد کرکے ثابت کردیا ہے کہ امریکہ مذاکرات ميں حسن نیت سے کام نہیں لیتا بلکہ دباؤ سے کام لیتا ہے اور ایران نے بھی ثابت کیا ہے کہ وہ امریکہ کے دباؤ کو کبھی تسلیم نہیں کرےگا۔