مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بھارت کے سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید کے گھر پر ہندودہشت گردوں اور انتہا پسندوں نے حملہ کرکے تھوڑ پھوڑ کی ہے۔ سلمان خورشید نے اپنی کتاب میں ہندو دہشت گردوں کو داعش اور بوکوحرام قراردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق کانگریس کے لیڈر اور سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید کی نینی تال میں رہائش گاہ پر مشتعل ہندو انتہا پسندوں نے دھاوا بول دیا۔ ڈندوں اور لاٹھیوں سے لیس ان افراد نے گھر میں تھوڑ پھوڑ کی اور دھمکیاں بھی دیں۔
کانگریس لیڈر سلمان خورشید کی حال ہی میں ایک کتاب " سن رائز آف ایودھیا " شائع ہوئی ہے جس میں انھوں نے ‘ہندوتوا’ کا موازنہ بوکو حرام اور داعش سے کرتے ہوئے مودی کے دور میں ہندو انتہا پسندی اور دہشت گردی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
بھارت کے ممتاز سیاست داں اور سفارت کار سلمان خورشید نے انتہا پسندوں کے حملے کی تصاویر اور ویڈیوز فیس بک پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کیا میں نے غلط نے کہا تھا کہ ایسا پُر تشدد مذہب ہندو ازم نہیں ہوسکتا۔
ان تصاویر اور ویڈیوز میں سلمان خورشید کے گھر کی ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں اور جلے ہوئے دروازے کو دیکھا جا سکتا ہے جب کہ گھر کا سامان بھی ٹوٹا اور بکھرا ہوا پڑا ہے۔
ڈی جی آئی نیلیش آنند نے میڈیا کو بتایا کہ فوٹیجز سے شناخت کے بعد راکیش کپل اور دیگر 20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ سلمان خورشید نے کہا کہ ہندو انتہا پسندوں نے حملہ کرکے ثابت کردیا کہ وہ بوکوحرام اور داعشی ہی ہیں۔