مہر خبررساں ایجنسی نے المنار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سعودی عرب کے بھیانک اور جنگی جرائم سے پردہ فاش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب 2006 سے اسلامی مزاحمت کے خلاف جنگ لڑرہا ہے اور وہ خطے میں امریکہ اور اسرائيل کی حمایت کررہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے یوم شہید کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا دن تمام شہیدوں اور ان کے اہلخانہ سےمتعلق ہے۔ حزب اللہ نے اس دن کو شہداء کے نام سے موسوم کرکے لبنان کی مزاحمتی تحریک میں اہم کام انجام دیا ہے یہ دن عظیم دن ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسلامی مزاحمت آج قدرت اور طاقت کی عظيم بلندی پر فائز ہے اور اس نے اسرائیل پر لرزہ طاری کررکھا ہے اسرائيل کی فوجی مشقیں اس بات کا مظہر ہیں کہ اسرائیل کو یہ خطرہ لاحق ہے کہ کہیں اسلامی مزاحمت الجلیل میں داخل نہ ہوجائے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے شام میں عرب حکمرانوں کی تاریخی شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی وزير خارجہ کا دورہ شام در حقیقت شامی صدربشار اسد کی کامیابی اور شام مخالف عرب حکمرانوں ناکامی اور شکست کا مظہر ہے۔ انھوں نے کہا عرب حکمرانوں نے شام کے صدر بشار اسد کی حکومت کو گرانے کے لئے طاقت اور دہشت گردی کا بھر پور استعمال کیا ، شام کو عرب لیگ سے بھی خارج کردیا لیکن آج وہی عرب حکمراں شام کو عرب لیگ میں واپس لانے کے خواہشمند ہیں ، آج شام کے مخالف عرب حکمراں ، شام کے صدر کے ساتھ رابطہ برقرار کررہے ہیں، جو ان کی شام کے خلاف دہشت گردانہ جنگ میں شکست اور ناکامی کا مظہر ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے سعودی عرب کی طرف سے خطے میں پیدا کئے جانے والے بحرانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا کہ سعودی عرب نے اسلامی مزآحمت کے خلاف 2006 سے جنگ چھیڑ رکھی ہے ، اسلامی مزاحمت کے خلاف سعودی عرب امریکہ اور اسرائیل کی حمایت کررہا ہے۔ ہم نے جولائی کی جنگ میں سعودی عرب کے تحریک آمیز اقدامات کو فراموش نہیں کیا ہے۔ سعودی عرب لبنان میں داخلی جنگ بھڑکانے کی کوشش کررہا ہے وہ اپنے طرفداروں کو لبنان میں جنگ شروع کرنے کے لئے اکسا رہا ہے اور اس سلسلے میں اس نے بڑے پیمانے پر سرمایہ لگا رکھا ہے۔ سعودی عرب لبنان میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کے تحفظ کے لئے اپنے حامیوں کو جنگ کے لئے اکسا رہا ہے سعودی عرب خطے میں جاری دہشت گردی اور بد امنی میں امریکہ اور اسرائيل کا کردار ادا کررہا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سعودی عرب نے گذشتہ 7 برسوں سے یمن پر مسلط کردہ جنگ میں اربوں ڈالر خرچ کئے ہیں اور آج صوبہ مآرب میں سعودی عرب کی شکست درحقیقت یمن میں اس کی شکست کے برابر ہے۔ آج سعودی عرب یمن جنگ کے دلدل سے نکلنے کے لئے ایران کے ساتھ مذاکرات کررہا ہے اور ایران نے سعودی عرب پر واضح کردیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لئے خود یمنی عوام کے نمائندوں سےر ابطہ کرے ۔ یمنی عوام نے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ میں شاندار استقامت کامظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے سعودی عرب کو آج یمن میں تاریخی شکست کا سامنا ہے۔