سعودی عرب میں حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کے جرم میں گرفتار شیعہ نوجوان علی النمر کو سعودی عرب کی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی ،عالمی دباؤ کے بعد سعودی عرب نے سزائے موت کو دس سال قید کی سزا میں بدل دیا ، دس سال قید سے رہائی اور گھر آمد پر جذباتی مناظر دیکھے گئے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کے جرم میں گرفتار شیعہ نوجوان علی النمر کو سعودی عرب کی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی ،عالمی دباؤ کے بعد سعودی عرب نے سزائے موت کو دس سال قید کی سزا میں بدل دیا ، دس سال قید سے رہائی اور گھر آمد پر جذباتی مناظر دیکھے گئے۔

اطلاعات کے مطابق سعودی حکام نے ایک نوجوان علی النمر کو رہا کر دیا ہے جسے کچھ برس قبل سعودی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔

علی النمر کو 2012 میں اس وقت مظاہروں میں شرکت کرنے کے بے بنیاد الزام میں گرفتار کیا گیا جب ان کی عمر 17 سال تھی۔

 علی النمر کو پہلے پھانسی کی سزا سنائی گئی لیکن عالمی دباؤ کے بعد سعودی انتظامیہ ان کی سزا کو دس سال قید میں تبدیل کرنے پر مجبور ہوئی جس کے بعد وہ 10 سال تک جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد 27 اکتوبر کو جیل سے رہا ہوئے۔

علی النمر کی رہائی کے بعد بہن زہرا نے بھائی کی قید سے رہائی پر اللہ کا شکر ادا کیا اور ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھائی کے گھر آنے کی جذباتی ویڈیو بھی شیئر کی۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب کی عدالت نے کئي درجن افراد کو بغیر وکیل کئے ہی پھانسی دے دی جن میں سعودی عرب میں شیعہ رہنما باقر النمر بھی شامل ہیں جنھیں سعودی عرب نے وحشیانہ انداز میں شہید کردیا تھا۔