مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان نے اپنی حکومت کی کابینہ میں تیسری بار توسیع کی ہے لیکن طالبان نے اس بار بھی خواتین، اقلیتوں اور دیگر اقوام کے کسی نمائندے کو شامل نہیں کیا ۔
اطلاعات کے مطابق ترجمان طالبان اور نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کی کابینہ میں تیسری توسیع کا اعلان کیا ہے۔ جس میں وزیر اعظم کے سیاسی نائب، نائب وزراء اور افغان ہلال احمر سوسائٹی کے نائب سربراہ شامل ہیں۔
نائب وزیراطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے 38 نئے وزرا کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ مولوی عبدالکبیر کو ایڈیشنل ڈپٹی پرائم منسٹر کاعہدہ دیا گیا ہے۔ اس کےعلاوہ نائبین کی کابل، ہلمند، ہرات اور قندھار کے لیے تقرری کی گئی ہے جن میں بیشتر وزارت دفاع اور آرمی سے متعلق ہیں۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے مزید بتایا کہ نئے وزرا بھی عبوری حکومت کا حصہ ہوں گے تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ عبوری حکومت کی مدت کیا ہے اور اس کے بعد انتخابات کرائے جائیں گے یا حکومت کے چناؤ کے لیے کوئی دوسرا نظام لایا جائے گا۔
واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے کئی بار وعدوں کے باوجود تاحال عبوری حکومت میں خواتین، اقلیتوں اور دیگر اقوام کے نمائندوں کو شامل نہیں کیا گیا جس پر طالبان کو عالمی طاقتوں کے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔