مہر خبررساں ایجنسی نے طلوع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کے شمالی صوبے بغلان میں مزاحمتی قوتوں نے طالبان سے تین اضلاع کا قبضہ چھین لیا۔ طالبان کے ہاتھ سے نکلنے والے اضلاع میں پلِ حصار، بنو اور دہ صلاح شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق تینوں اضلاع میں شدید لڑائی ہوئی جس میں بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اس طرح کا کوئی واقعہ پیش آیا ہے۔
ضلع بنو کے سابق پولیس چیف اسداللہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اللہ کی نصرت کے ساتھ تین اضلاع کو طالبان سے آزاد کرالیا ہے، وہ اب خنجان ضلع کی طرف بڑھ رہے ہیں اور بہت جلد بغلان صوبے کو طالبان سے مکمل طور پر آزاد کرالیں گے۔
صوبہ بغلان ہائی وے کے سابق پولیس کمانڈر انچارج غنی اندرابی کے مطابق عوامی مزاحمت نے طالبان کو بھاری جانی نقصان پہنچایا ہے، اس وقت ضلع بنو مکمل طور پر عوامی مزاحمتی طاقتوں کے کنٹرول میں ہے۔
اطلاعات کے مطابق بغلان صوبے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان نے گھر گھر تلاشی کا عمل شروع کیا جس کی وجہ سے عوامی سطح پر شدید رد عمل آیا اور اسی کا نتیجہ ہے کہ یہاں مزاحمت شروع ہوگئی۔