مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رپورٹ جانب دارانہ ہے مسلمانوں کے خلاف حالیہ شہریت بل کے باوجود بھارت کا نام اس میں شامل نہیں کیا گیا۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی رپورٹ پاکستان کے زمینی حقائق کے برعکس ہے جس میں مخصوص ممالک کو نشانہ بنایا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مختلف مذاہب کے لوگوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے اور اس حوالے سے حکومت، پارلیمنٹ اور عدلیہ نے ٹھوس کوششیں کی ہیں۔ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ مذہبی پابندیوں میں بھارت کا شمار بھول گیا، بھارت مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنے والا سب سے بڑا ملک اور اقلیتوں سے غیر انسانی سلوک کے حوالے سے سب سے آگے ہے۔
عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دو مرتبہ اجلاس منعقد کیے، اقوام متحدہ کےانسانی حقوق کمیشن نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا جب کہ بھارت کا حالیہ شہریت بل بھارت کے اقلیتوں سے امتیازی سلوک کا ثبوت ہے، امریکی رپورٹ غیر جانب دارانہ نہیں کیوں کہ اس میں بھارت کو شامل نہیں کیا گیا۔