رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی اسلامی وحدت کانفرنس میں شریک مہمانوں اور دانشوروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیل کے محو اور نابود کرنے کا مطلب، نیتن یاہو جیسے بدمعاشوں اور اوباشوں کو فلسطین سے نکال کرجمہوری طریقہ سے فلسطینی حکومت کو فلسطین میں رہنے والے مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے سپرد کرنا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران کی تینوں قوا کے سربراہان ، اسلامی ممالک کے سفیروں  ، عوام کے مختلف طبقات اور عالمی اسلامی وحدت کانفرنس میں شریک مہمانوں نے ملاقات کی ۔ اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام ،  امت مسلمہ اور حاضرین کو عید میلاد النبی (ص) اور حضرت امام جعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام قرآن مجسم اور نور مجسم ہیں جو اللہ تعالی کے قرب کا بہترین وسیلہ اور پوری کائنات کے لئے رحمت ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینی عوام پر اسرائیل کے مجرمانہ اور ظالمانہ مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم سے پتہ چلتا ہے کہ اسلامی ممالک اور امت مسلمہ میں اتحاد اور یکجہتی کا فقدان پایا جاتا ہے اور بعض اسلامی ممالک باہمی اتحاد کے بجائے عالمی سامراجی طاقتوں کے اتحاد میں شامل ہیں جس کی بنا پر دنیائے اسلام اور خاص طور پر فلسطینی عوام کو زبردست نقصان اور ظلم و بربریت کا سامنا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسرائیل کے محو کرنے کا مطلب مقبوضہ فلسطین سے نیتن یاہو جیسے بدمعاشوں اور اوباشوں کا خاتمہ اور انتخابات کے ذریعہ فلسطین کے اصلی مالکوں کی حکومت کا قیام ہے جس میں مسلمان ، یہودی اور عیسائی سبھی شامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 12 ربیع الاول سے 17 ربیع الاول تک ہفتہ وحدت کے قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اتحاد پر اعتقاد ایک اہم مسئلہ ہے اور انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے بھی آیت اللہ العظمی بروجردی جیسے بزرگ علماء اتحاد کے طرفدار تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اتحاد کے مراتب اور درجات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اتحاد کا پہلا درجہ اور پہلا قدم یہ ہے کہ مسلمان ایکدوسرے کو نقصان پہنچانے کے لئے کوئی اقدام نہ کریں اور اتحاد کا سب سے اعلی درجہ یہ ہے اسلامی ممالک علم و دانش، ثروت ، سکیورٹی ، سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے ایک دوسرے کا بھر پور تعاون کریں اور اسلامی معارف کی روشنی میں  نئے اسلامی تمدن کی بنیاد ڈالنے کے سلسلے میں ایکدوسرے کا بھر پور ساتھ دیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کو درپیش مشکلات منجملہ مسئلہ فلسطین، یمن کی خونی جنگ ، مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ میں جاری بحرانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: عدم اتحاد کی وجہ سے اسلامی ممالک بحران کا شکار ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم فلسطین میں فلسطینی عوام کی آراء کی روشنی میں تشکیل ہونے والی حکومت کی حمایت کرتے ہیں جس میں مسلمان، یہودی اور عیسائی سبھی شریک ہوں ، اسرائیل کو محو کرنے کا مطلب یہودی قوم کا خاتمہ نہیں بلکہ مقبوضہ فلسطین سے نیتن یاہو جیسے ظالم بدمعاشوں اور اوباشوں کا خاتمہ ہے ہم فلسطین میں جمہوریت کے ذریعہ تبدیلی لانے کے خواہاں ہیں اور اس تبدیلی میں فلسطینی مسلمانوں ، یہودیوں اور عیسائیوں کے کردار کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔ ہم یہودیوں کے خلاف نہیں ، ہمارے ملک میں بھی یہودی ہیں اور وہ اپنی عبادات کو انجام دینے میں آزاد ہیں ، ہم مقبوضہ فلسطین میں باہر سے اکر ظلم و بربریت کرنے والے صہیونیوں کے خلاف ہیں جنھوں نے فلسطینیوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا کر فلسطین سے آوارہ کردیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خطے میں امریکہ کی موجودگی کو دہشت گردی کے فروغ اور عدم استحکام کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ خطے میں شر اور فساد پھیلا رہا ہے اور اسلامی ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سعودی عرب کے حکام کی امریکہ صدر کے ہاتھوں توہین اور تذلیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی صدر سعودی حکام کی آشکارا توہین کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ان کے پاس پیسے کے علاوہ کچھ نہیں لہذا ان سے پیسہ وصول کرنا چاہیے ان کے مال و دولت کا غارت کرنا چاہیے سعودی حکام کو عربی اور اسلامی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ملک کو امریکی فساد سے محفوظ رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم استقامت اور پائداری کے ذریعہ امریکہ کی تمام سازشوں کو ناکما بنانے کے لئے آمادہ ہیں۔