اجراء کی تاریخ: 5 مارچ 2019 - 11:54

ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑوں کو سعودی قونصل جنرل کی رہائش گاہ میں بھٹی میں جلانے کا انکشاف ہوا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑوں کو سعودی قونصل جنرل کی رہائش گاہ میں بھٹی میں جلانے کا انکشاف ہوا ہے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ادارے کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق یہ بات سامنے آئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ترک حکام کو یہ معلوم ہوا ہے کہ سعودی قونصل جنرل کے گھر میں موجود بھٹی میں جلائے جانے والے پلاسٹک کے تھیلوں میں ممکنہ طور پر جمال خاشقجی کے جسم کے اعضا تھے، جو انہیں قتل کرنے کے بعد یہاں منتقل کیے گئے تھے۔ اس حوالے سے الجزیرہ نے سعودی قونصل جنرل کے گھر میں موجود بھٹی کی تعمیر کرنے والے مزدور کا انٹرویو کیا، یہ بھٹی ایک ہزار ڈگری سینٹی گریڈ کی حرارت پیدا کرنے کے لیے کافی ہے جس میں دھات کو بھی پگھلایا جاسکتا ہے۔ ترک حکام کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سعودی صحافی کے قتل کے بعد سعودی قونصل جنرل کے گھر پر باربی کیو کیا گیا جس کے لیے بڑے پیمانے پر گوشت کا آرڈر بھی کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ترک حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے جسم کے ٹکڑوں کو جلانے کے لیے تین دن لگے۔ ترک تفتیش کاروں کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جب سعودی قونصل خانے کی دیوار پر موجود نئے رنگ کو اتارا گیا تو اس کے اندر جمال خاشقجی کے خون کے نشان بھی دیکھے گئے تھے اور دیواروں کو یقینی طور پر خاشقجی کے قتل کے بعد ہی رنگ کیا گیا ہے۔

قبل ازیں صحافی جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑوں کو خطرناک کیمیکل اور تیزاب میں پگھلا کر ضائع کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم تمام تر تحقیقات کے باوجود اب تک صحافی کے قتل کے طریقہ کار اور لاش کو ڈھونڈا نہیں جاسکا۔

واضح رہے کہ واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں نبھانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018ء میں ترکی میں قائم سعوی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، وہ شاہی خاندان پر تنقید کے باعث جلاوطنی پر مجبور ہوئے تھے اور امریکا میں مقیم تھے۔