مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سعودی عرب میں امریکہ کے سابق سفیر ریچارڈ مرفی نے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو یمن پر مسلط کردہ جنگ میں کامیابی کے بجائے تاریخی شکست کا سامنا ہے اور انسانی حقوق کے حوالے سے بھی یمن جنگ میں سعودی عرب کا چھپا ہوا مکروہ چہرہ نمایاں ہوگيا ہے۔
امریکہ کے سابق سفیر نے سویڈن میں ہونے والے مذاکرات میں الحدیدہ میں جنگ بندی کے بارے میں اتفاق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو یمن میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں سخت ہزیمت کا سامنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب جو پہلےمذاکرات کی میز پر آنے سے گریز کررہا تھا وہ اب مذاکرات کی میز پر آگیا ہے کیونکہ سعودی عرب گذشتہ 3 برسوں میں جرم و جنایت کا ہر حربہ استعمال کرنے کے باوجود اپنے اہداف تک نہیں پہنچ سکا۔
امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ سویڈن میں حاصل ہونے والا معاہدہ اگر چہ دیر میں ہوا ہے لیکن یمن میں صلح کے جانب بڑھنے کے لئے پہلا قدم ہے سعودی عرب نے یمنی عوام کے لئےمختلف اور بیشمار مشکلات پیدا کی ہیں، ریچارڈ مرفی نے کہا کہ اس میں کوئي شک نہیں کہ سعودی عرب نے یمن میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے لیکن اس کے باوجود وہ یمن میں اپنے اہداف تک نہیں پہنچ سکا ۔ امریکہ کے سابق نائب وزير خارجہ نے کہا کہ سویڈن میں حاصل ہونے والے جنگ بندی کےمعاہدے سے یمنی عوام کو غذائی اور طبی امداد پہنچانے میں مدد ملےگی۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب الحدیدہ میں بھی جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے لیکن اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ یمن جنگ میں سعودی عرب نے بھیانک جرائم کا ارتکاب کرکے اپنے مکروہ چہرے کو دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے۔ اور اس بات کا عملی ثبوت پیش کیا ہے کہ سعودی عرب آج کی دنیا میں معاویہ اور یزید ملعون کے اسلام کا علمبردار ہے۔