مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹی وی سی این این نے سعودی عرب کے مقتول صحافی جمال خاشقجی کی آڈیوٹیپ کے آخری الفاظ " میں سانس نہیں لے سکتا" دنیا کے سامنے پیش کردیئے ہیں، جمال خاشقجی کو سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے استنبول میں سعودی قونصل خانہ میں پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت قتل کروا دیا تھا۔ سی این این کے مطابق جمال خاشقجی کے معاملے پر پیش رفت سے آگاہ رکھنے کے لئے کئی فون کالزکی گئیں، تحریری ریکارڈ سے واضح ہے کہ جمال خاشقجی کا قتل سوچا سمجھا منصوبہ تھا جب کہ ترک حکام کو یقین ہے کہ فون کالز سعودی دارالحکومت ریاض میں اعلی حکام کوکی گئیں۔ سی این این کا کہنا ہے کہ یہ وہی متن ہے جو امریکی خفیہ ادارے کے پاس بھی موجود ہے اور جسے ترک حکام نے ترجمہ کرکے امریکہ اور بعض دیگر ممالک کے حوالے کیا ہے ۔ خاشقجی کے اخری الفاظ ہیں " میں سانس نہیں لے سکتا" ۔ خاشقجی کی صوتی فائل کے مطابق خاشقجی کو گلا دبا کر ہلاک کیا گیا ہے اور اس کا قتل پہلے سےط ے شدہ منصوبے کے تحت کیا گيا ہے۔ خاشقجی کے قتل میں سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے دو اہم ساتھی اور مشیر سعود القحطانی اور احمد العسیری شامل ہیں۔ ادھر ترک عدالت نے گزشتہ ہفتے سعودی ولی عہد کے قریبی مشیر اور قریبی ساتھیوں سعود القحطانی اور احمد العسیری کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے، جن پر الزام ہے کہ انھوں نے سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے حکم پر جمال خاشقجی کو قتل کیا۔
دوسری جانب سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب خاشقجی کے قتل میں ملوث قاتلوں کو ترکی کے حوالے نہیں کرےگا۔