مہر خبررساں ایجنسی نے آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک حکام کاسعودی صحافی جمال خاشقجی کی لاش ڈھونڈنےکیلئےسعودی قونصلیٹ کے قریب جنگلات میں سرچ آپریشن جاری ہے، ترک حکام نےدعوی کیا ہے کہ جمال خاشقجی کی لاش ڈھونڈنےکےقریب ہیں۔ترک اخبار میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کی لاش ٹھکانےلگانےمیں انڈرورلڈکےترک شہری بھی ملوث ہیں۔استنبول قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت پرسعودی عرب کی وضاحت کو قابل اعتبار قرار دینے والے صدر ٹرمپ نے اپنے بیان پریوٹرن لے لیا ہے۔
صدرٹرمپ نے اب کہاہے کہ صحافی کی موت کے معاملےسے سعودی عرب جس اندازمیں نمٹا ہے وہ اس سے مطمئن نہیں جبکہ یورپی یونین کےرہ نماؤں نےبھی واقعہ کےتمام حقائق منظرعام پرلانےکامطالبہ کردیاہے۔
صدرٹرمپ نے کہاہے کہ خاشقجی کی موت کے حوالے سے سعودی عرب نے کئی سوالوں کےجواب نہیں دیے۔سعودی عرب نے کہا تھاکہ صحافی خاشقجی کی موت قونصل خانے میں ان افراد سے لڑائی کےدوران ہوئی جو وہاں ان سے ملے تھے اور مکوں سےشروع ہوئی لڑائی صحافی کی موت پرختم ہوئی تھی۔
صدرٹرمپ نے اپنے بیان پریوٹرن ایسے وقت لیا ہے جب امریکی اخبارات نے سعودی عرب کےموقف پرشدیدتنقید کی ہے۔
خاشقجی واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگارتھےاور پوسٹ نے اداریے میں الزام لگایاہے کہ جمال خاشقجی کےمعاملےپرسعودی عرب نے17دن جھوٹ بولا،سعودی حکمرانوں کیجانب سےقتل کی تفصیلات سچائی سےعاری ہےاور صدرٹرمپ کیجانب سےدیومالی داستان کی حمایت بھی شرمناک ہے۔
امریکی اخبارنے خاشقجی قتل کی اقوام متحدہ سےتحقیقات کامطالبہ کیا ہے اور یہ بھی کہاہے کہ امریکی کانگریس تحقیقات کرےکہ ٹرمپ انتظامیہ قتل پرپردہ تونہیں ڈالناچاہتی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کے بہیمانہ قتل میں سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان ملوث ہیں۔