مہر خبررساں ایجنسی نے سی این این کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے حکام کا کہنا ہے کہ استنبول میں سعودی عرب کے قونصلخانہ میں چند روز قبل لاپتہ ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے سعودی قونصل خانے میں قتل سے متعلق ٹھوس صوتی اور بصری شواہد حاصل مل گئے ہیں۔ اطلاعات کےمطابق ترکی کے اعلیٰ تفتیشی حکام نے استنبول کے سعودی قونصل خانے میں شاہ سلمان کے سخت ناقد جلا وطنسعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل ہونے کے آڈیو اور ویڈیو شواہد مل گئے ہیں۔ سی این این کے مطابق یہ تفصیلات ایسے شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی ہیں جو خود بھی لاپتہ صحافی کے معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور انہیں ترکی کے اعلیٰ تفتیشی حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی تھی۔ بریفنگ کے دوران وہ صحافی کے قتل کی آڈیو اور ویڈیو شواہد دیکھ کر دنگ رہ گئے۔سعودی نژاد صحافی جمال خاشقجی سعودی حکمراں کے سخت ناقد سمجھے جاتے ہیں اور شاہی خاندان پر مسلسل تنقید کے باعث انہیں جلا وطن بھی ہونا پڑا تھا۔ وہ واشنگٹن پوسٹ میں باقاعدگی سے کالم لکھتے رہے ہیں اور وہ اپنی شادی کے کام کے لیے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے۔
جمال خاشقجی کے ہمراہ سعودی قونصل خانے جانے والی اُن کی منگیتر نے میڈیا اور پولیس کو 2 اکتوبر کو بتایا تھا کہ دوپہر سے قونصل خانے کے اندر داخل ہونے والے جمال خاشقجی رات گئے واپس نہیں لوٹے جب کہ قونصل خانے کا عملہ ان کی موجودگی کے حوالے سے کوئی تعاون نہیں کر رہا ہے۔
ادھرترک صدر طیب اردوغان نے بھی استنبول میں سعودی قونصلخانہ سے لاپتہ صحافی کے معاملے پرسعودی عرب سے تعاون کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ صحافی کے گمشدگی کی تحقیقات کی نگرانی خود کر رہا ہوں اور کسی دباؤ میں آئے بغیر اس کو منطقی انجام تک بھی پہنچاؤں گا۔
واضح رہے کہ ویانا کنونشن سے حاصل استثنیٰ کے باعث قونصل خانے میں میزبان ملک سمیت کوئی حکام داخل نہیں ہوسکتا ہے اور نہ ہی قونصل خانے کی تلاشی لی جا سکتی ہے جس کی وجہ سے گمشدہ صحافی کے معاملے میں کوئی مثبت پیشرفت سامنے نہیں آسکی ہے۔