اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیوگوٹرش نے ایران کے صدر حسن روحانی کے ساتھ ملاقات میں شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کے کردار کی تعریف کی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق  اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیوگوٹرش نے ایران کے صدر حسن روحانی کے ساتھ ملاقات میں شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں  ایران کے کردار کی تعریف کی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرش  نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ضمن میں ملاقات کی ۔ اس ملاقات میں ایرانی صدر نے ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان مشترکہ ایٹمی معاہدے کو عالمی معاہدہ قراردیا جس کی اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے بھی 2231 قرارداد کے تحت تائيد کی ہے اور اقوام متدہ کی طرف سے اس معاہدے کی آشکارا حمایت بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کو عالمی معاہدوں کے استحکام اور انھیں عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرکے اقوام متحدہ کے عالمی کردار کو کمزور بنانے کی کوشش کررہا ہے ۔ حسن روحانی نے کہا کہ ایران علاقائی اور عالمی مسائل میں اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے آمادہ ہے۔ صدر روحانی نے یمن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے نہتے اور بےگناہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں اقوام متحدہ کو زیادہ سے زیادہ تلاش و کوشش کرنی چاہیے اور یمن میں انسانی حقوق کو کھلے عام پامال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرنی چاہیے۔

اس ملاقات میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے علاقائی اور عالمی سطح پر ایران کے تعمیری کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کا خروج نادرست ہے مشترکہ ایٹمی معاہدہ ایک عالمی معاہدہ ہے جسے سکیورٹی کونسل کی تائيد حاصل ہے اور اقوام متحدہ  ایران کے خلاف پابندیوں کے خلاف ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے شام میں ایران کے تعمیری کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں امن و ثبات کے سلسلے میں ایران کا کردار تعمیری، قابل قدر اور مثالی ہے۔