امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اون کے ساتھ سنگاپور میں تاریخي ملاقات کو قابل فخر قراردیا ہے جبکہ شمالی کوریا کے صدر نے کہا ہے کہ امید ہے کہ اس ملاقات میں تمام خدشات دور ہوجائیں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اون کے ساتھ سنگاپور میں ملاقات کو قابل فخر قراردیا جبکہ شمالی کوریا کے صدر نے کہا ہے کہ امید ہے کہ اس ملاقات میں تمام خدشات دور ہوجائیں گے۔

اطلاعات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اون کے درمیان سنگاپور میں تاریخی ملاقات ہوئی، ٹرمپ کی کم جونگ اون سے ون آن ون ملاقات 48 منٹ جاری رہی، دونوں سربراہوں نے ملاقات سے قبل خوشگوارموڈ میں مصافحہ کیا اورتصویریں بنوائیں جب کہ ملاقات کے لیے سخت ترین سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔

وفود کے ہمراہ ملاقات میں امریکی وزیرخارجہ پمپئو، چیف آف اسٹاف بھی شریک جب کہ کم جونگ اون کے دست راست کم یونگ چول بھی شریک رہے۔ ٹرمپ اور کم جونگ او ن کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دنیا بھرکے 3000 ہزارصحافی بھی سنگاپور میں موجود ہیں۔

صحافیوں سے گفتگو کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کم جونگ اون سے ملاقات میرے لیے اعزاز کی بات ہے جوبہت اچھی رہی، میں اور کم جونگ اون بہت بڑا مسئلہ حل کرلیں گے اور بات چیت کا نتیجہ شاندار کامیابی کی صورت میں نکلے گا۔

کم جونگ اون سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدرکا کہنا تھا کہ شمالی کوریا سے اب اچھے تعلقات قائم ہوں گے، شمالی کوریا کے ساتھ بہترین تعلقات کے لیے پرامید ہوں، توقع ہے کم جونگ اون سے تعلقات بہترین رہیں گے جب کہ مل کر کام کرکے ہی اہداف حاصل کر سکیں گے۔

ادھر شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اون کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ اس ملاقات سے تمام خدشات اور قیاس آرائیوں دور ہوجائیں گی ، تلخ ماضی کو بھول کرامن کی نئی صبح کی امید کرتے ہیں، کچھ زنجیروں نے جکڑ رکھا تھا، آنکھیں اورکان بند تھے اور ماضی کے تعصب اور مسائل آگے بڑھنے میں رکاوٹ بنے رہے۔

سربراہ شمالی کوریا کا کہنا تھا کہ دونوں سربراہوں کا ملاقات تک پہنچنا آسان نہیں تھا، شمالی کوریا اور امریکہ نے ملاقات کے لیے تمام رکاوٹیں عبورکیں، یقین ہے ملاقات امن کے لیے بہت مفید رہے گی، چینلجزہوں گے مگر امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔امریکی صدر اور شمالی کوریا کے صدور کے درمیان ملاقات ختم ہوگئی ہے اور دونوں رہنما دوپہر کے کھانے کی میز پربھی حاضر ہوگئے ہیں۔