مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق تہران میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے سری لنکا کے صدر سری سینا کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں امریکہ کی عہد شکنی اور اس کے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مشترکہ ایٹمی معاہدے میں شریک باقی پانچ ممالک ضمانت دیں تو ایران مشترکہ ایٹمی معاہدے پر باقی رہےگا۔ صدر حسن روحانی نے ایران اور سری لنکا کے باہمی تعلقات اور سری لنکا کے صدر اور اس کے ہمراہ اعلی سطحی وفد کے دورہ ایران پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنی باہمی ظرفیتوں سے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے سلسلے میں بھر پور استفادہ کرنا چاہیے اور ایران سری لنکا کے ساتھ تمام شعبوں ميں تعلقات کو فروغ دینے کے لئے تیار ہے۔
صدر حسن روحانی نے ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان مشترکہ ایٹمی معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ایک عالمی معاہدہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ارکان کی تائید بھی حاصل ہے البتہ امریکہ کے اس معاہدے سے خارج ہوجانے کے بعد ایران بھی اس معاہدے سے الگ ہوسکتا ہے لیکن اگر باقی پانچ ممالک مشترکہ ایٹمی معاہدے کے نفاذ کے سلسلے میں ضمانت دیں تو ایران مشترکہ ایٹمی معاہدے پر باقی رہےگا۔ لیکن اگر ایرانی عوام کے مفادات کو کوئی نقصان پہنچا تو اس صورت میں ایران بھی معاہدے سے الگ ہوجائےگا۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران اور سری لنکا کے عالمی مسائل کے بارے میں بھی نظرات یکساں ہیں اور دونوں ممالک دہشت گردی کو عالمی خطرہ سمجھتے ہیں صدر روحانی نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے دونوں ممالک کے در میان تعاون ضروری ہے۔ ایران نے جس طرح عراقی حکومت اور شامی حکومت کی دہشت گردی کے خلاف مدد کی اسی طرح ایران سری لنکا کی مدد کرنے کے لئے بھی تیار ہے۔ سری لنکا کے صدر نے بھی نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کو خطے کا اہم اور پائدار ملک قراردیتے ہوئے کہا کہ ایران کا خطے کے امن و ثبات میں اہم کردار ہے اور سری لنکا ایران کے ساتھ تیل، انرجی اور دیگر شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس سے قبل دونوں ممالک کے صدور کی موجودگی میں ایران اور سری لنکا کے اعلی حکام نے باہمی تعاون کی پانچ دستاویزات اور معاہدوں پر دستخط بھی کئے۔