مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کونسل کشی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس الفاظ نہیں کہ وہ ہزارہ برادری ا پر ہونے والے ظالمانہ واقعات کی مذمت کرسکیں۔ سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ہزارہ برادری کے افرادکی ٹارگٹ کلنگ سےمتعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کے علاوہ آئی جی بلوچستان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ کیس کی سماعت کے دوران ہزارہ برادری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 20 سال سے ٹارگٹ کلنگ جاری ہے، آج تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔چیف جسٹس نے آئی جی بلوچستان سے استفسار کیا کہ ٹارگٹ کلنگ سےمتعلق رپورٹ بنائی ہے؟ چیف جسٹس کے استفسار پر آئی جی نے ٹارگٹ کلنگ سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہزارہ برادری کی حفاظت کریں، ہمارےپاس الفاظ نہیں کہ ہم ان واقعات کی مذمت کریں، یہ میرے مطابق نسل کشی ہے جس پر مجھے سوموٹو لینا پڑا۔ پاکستانی ذرائع کے مطابق اب تک 70 ہزار ہزارہ برادری کے لوگ پاکستان چھوڑ کر بیرون ملک جاچکے ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 11 مئی 2018 - 13:35
پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کوئٹہ میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کونسل کشی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس الفاظ نہیں کہ وہ شیعہ ہزارہ برادری ا پر ہونے والے ظالمانہ واقعات کی مذمت کرسکیں۔