مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے امریکہ نواز اور خوانخوار بادشاہ شاہ سلمان نے26 مارچ 2015 کو یمن کے نہتے اور مظلوم عربوں پر یہ سوچ کروحشیانہ اور بھیانک جنگ مسلط کی کہ وہ چند ماہ کے دوران پورے یمن پر اپنا قبضہ جما لےگا اور اس سلسلے میں سعودی عرب کے خونخوار بادشاہ نے بڑی مقدار میں رشوت دیکر دس ممالک کو بھی اپنے ہمراہ کرلیا۔ لیکن یمنی عوام نے استقامت کامظاہرہ کرتے ہوئے سعودی عرب کے یمن پر قبضہ کےخواب کو چکنا چور کردیا۔ سعودی عرب کے اتحاد سے قطر خارج ہوچکا ہے اور اب سعودی عرب اور امارات کے درمیان بھی شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ سعودی عرب اور امارات کے حمایتی دہشت گردوں اور باغیوں کے درمیان عدن میں شدید جھڑپیں بھی ہوئی ہیں ۔ امارت یمن کی بندرگاہوں پر قبضہ کرکے اپنی دریائی برتری حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات یمن کی بندرگاہ باب المندب اور عدن ، المکلا پر قبضہ کرنا چاہتا ہے تاکہ یمن کی بندرگاہیں کہیں دبئی کی بندرگاہ کے لئے خطرہ ثابت نہ ہوں۔ ادھر سعودی عرب بھی یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ جمانا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں سعودی عرب کی نگاہیں یمن کے صوبہ الجوف پر مرکوز ہیں لیکن اسے یمن کے تیل کے ذخائر سے استفادہ کے لئے عدن بندرگاہ کی ضرورت ہے۔ اگر یمن کی موجودہ صورتحال میں جنگ بند ہوجائے تو یہ جنگ بندی سعودی عرب کے لئے بہت بڑی شکست تصور ہوگی کیونکہ یمن کے اہم علاقوں پر متحدہ عرب امارات کے حامیوں کا قبضہ ہے۔
ادھر سعودی عرب اور امارات کے درمیان یمن کے فراری اور مستعفی صدر عبد ربہ منصور ہادی کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔ امارات یمن کو تقسیم کرنے کی تلاش میں عبدروس الزبیدی کی حمایت کررہا ہے جبکہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ یمن کے مستعفی اور فراری صدر منصور ہادی کی سرپستی میں یمن کی ارضی سالمیت بر قرار رہے ۔ ماہرین کے مطابق یمن کے بارے میں سعودی عرب اور امارات کے درمیان اختلاف بہت پرانا اور بنیادی ہے اور دونوں ممالک یمن میں اپنے اہداف کو تحفظ فراہم کرنے کی تلاش و کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
بہر حال یمن جنگ کا اصلی باعث سعودی عرب ہے جس نے یمن کے نہتے عوام کے خلاف تین سال قبل جارحیت کا آغاز کیا اور یمن کے معصوم بچوں، عورتوں اور مردوں کو بے رحمی اور سفاکی کے ساتھ قتل عام کیا یمن کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ و برباد کردیا ، یمن کی مساجد، مدارس، اسپتالوں اور تاریخی آثار کو تباہ کردیا ۔ یمن پر سعودی عرب کے بھیانک جرائم اور مجرمانہ ہوائی حملوں کے نتیجے میں 35 ہزار افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں سعودی عرب نے جنگی اور بھیانک جرائم میں اسرائیل کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب عالمی توجہ کو یمن میں اپنے ہولناک اور بھیانک جرائم سے ہٹانے کے لئے شام کے مسئلہ کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہا ہے جبکہ شام میں بھی وہابی دہشت گردوں کے ہولناک جرائم میں سعودی عرب برابر کا شریک ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے خونخوار بادشاہ شاہ سلمان اور اس کے بیٹے اور ولیعہد محمد بن سلمان کو اپنے مجرمانہ اعمال اور جنگی جرائم کا تاوان عراق کے معدوم صدر صدام کی طرح ادا کرنا پڑےگا کیونکہ سعودی عرب کے خونخوار ، سفاک اور ظالم و جابر بادشاہ کو اللہ تعالی کی عدالت سے دنیا کی کوئی طاقت بچا نہیں سکتی۔