سعودی عرب نے وہابی ثقافت کے فروغ کے ساتھ مغربی ثقافت کے فروغ کے لئے بھی اربوں ڈالر خرچ کرنے کی منصوبہ بندی کا اعلان کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے عرب ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب نے وہابی ثقافت کے فروغ کے ساتھ  مغربی ثقافت کے فروغ کے لئے بھی اربوں ڈالر خرچ کرنے کی منصوبہ بندی کا اعلان کیا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق یہ منصوبہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے معاشی ، سماجی اور معاشرتی اصلاحی پروگرام " وژن 2030 " کا حصہ ہے جس کا آغاز دو سال قبل ہوا ۔سعودی عرب کی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی (جی ای اے) کے سربراہ، احمد بن عقیل کا کہنا ہے کہ رواں سال تقریباً 5000 تقریبات کی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور دنیا سعودی عرب میں  2020 میں اصل تبدیلی مشاہدہ کرےگی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں، سرمایہ کار کام کی تیاری کے لیے ملک سے باہر جاتے تھے، اور اس کے بعد سعودی عرب واپس آکر اس کی نمائش کرتے تھے۔ آج تبدیلی آرہی ہے اور انٹرٹینمنٹ سے متعلقہ ہر کام یہیں ہوگا۔ اطلاعات کے مطابق ملک میں سیاحت کے فروغ کو مدنظر رکھتے ہوئے دارالحکومت ریاض کے قریب تقریباً لاس ویگس کے برابر کے ایک بڑے تفریحی شہر کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔واضح رہے حالیہ دنوں سعودی عرب نے کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جو ملک میں اپنی نوعیت کے پہلے تھے ،ان میں گذشتہ ماہ خواتین کوا سٹیڈیمز میں فٹبال میچ دیکھنے کی اجازت اور جون سے خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت کا اعلان اور گزشتہ دنوں پہلی بار عرب فیشن ویک کا انعقاد شامل ہیں۔ سعودی عرب نے اب عورتوں کو فوج میں بھی بھرتی کرنے کی اجازت دیدی ہے گذشتہ سال ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب ایک بار پھر ’اعتدال پسندملک بنے گا جہاں تمام مذاہب، ثقافتوں اور لوگوں کے لیے راہیں کھلیں گی۔ باخـر ذرائع کے مطابق سعودی عرب اب وہابی ثقافت کے ساتھ مغربی ثقافت کو بھی فروغ دے رہا ہے۔