مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں سے انسانی اسمگلنگ کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک ہزاروں پناہ گزین لڑکیاں انسانی اسمگلنگ کے اس مکروہ دھندے کا شکار ہوچکی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پناہ گزینوں کے کیمپوں کے دورے کے موقع پر ایک خاتون نویونا کا کہنا تھا کہ جنوبی بنگلہ دیش میں کٹوپالونگ پناہ گزین کیمپ میں ایک شخص ان کی 13 سالہ بیٹی یاسمین کو ان سے چھین کر لے گیا اور اسے ہندوستان اسمگل کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ 3 سال پہلے کی بات ہے جب نویونا اور یاسمین میانمار میں شروع ہونے والے فوجی کریک ڈاؤن کے بعد وہاں سے یہاں منتقل ہوئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی کو یہاں سے لے جانے والے اسمگلر کو ہندوستان میں گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ یاسمین کو ریسکیو کرلیا گیا اور اب وہ کلکتہ میں اسمگلنگ سے متاثرہ افراد کے لیے قائم محفوظ گھر میں رہائش پذیر ہے۔
واضح رہے کہ میانمار کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں سے 1982 میں شہریت چھین لی گئی تھی، جس کی وجہ سے ان کے پاس پاسپورٹ نہیں اور وہ نویونا خاتون اور یاسمین ایک دوسرے سے مل نہیں سکتے۔
نویونا خاتون ہر ماہ کچھ رقم جوڑ کر اپنی بیٹی سے کچھ لمحے ٹیلی فون پر بات کرکے اپنے دل کو سکون دیتی ہے لیکن وہ ڈرتی ہے کہ کہیں وہ اپنی بیٹی کو دوبارہ دیکھے بغیر مر نہ جائے۔غم زدہ ماں کا کہنا تھا کہ یاسمین میرے دل کا ٹکڑا ہے اور وہ صرف اپنی بیٹی کی واپسی چاہتی ہے۔