مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی سینیٹ کے اراکین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چینی کمپنی کنسٹرکشن انجینئرنگ لمیٹڈ کو مشینری کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے استشنیٰ پاکستانی صنعت کے لئے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔ سینیٹ کے اراکین نے خبردار کیا کہ چینی کمپنی کو ٹیکس اور مالیات سے استثنی کی وجہ سے مقامی صنعت کو تباہ و برباد ہو جائے گی۔ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت کراچی تا پشاور موٹر وے (سکھر، ملتان سیکشن) کی تعمیر کے لیے چینی حکومت کی کنسٹرکشن کمپنی کو مشینری اور خام مال کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے استشنیٰ حاصل ہے۔ توجہ دلاؤ نوٹس پر سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے سوال اٹھایا کہ ‘چینی کمپنی کو استشنیٰ کیوں حاصل ہے؟۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ استثنیٰ طریقہ کار سے باہر جا کر ہی لیا جاسکتا ہے، انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کن بنیادوں پر چینی کمپنی کو تقریباً 11 ارب ٹیکس اور ڈیوٹی سے استثنیٰ دے سکتا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینیٹر الیاس بلور نے دعویٰ کیا کہ قانونی ریگولیٹری آرڈ (ایس آر او) کی ایک سمری کے تحت 37 فیصد کام مکمل کرنے کے بعد بھی درآمدی ڈیوٹی پر چھوٹ دینا ناقابل فہم بات ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ‘اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت نے دیگر چینی کمپنی کے لیے اپنے دروازے کھول دیئے اور مستقبل میں بھی انہیں نوازا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر نعمان وزیر نے بتایا کہ منصوبے پر ابتدائی تخمیہ 240 ارب تھا بعدِازاں دوبارہ ٹینڈر کیا تو تخمیہ بڑھ کر 440 ارب تک جا پہنچا لیکن پھر اسے 296 ارب تک محدود کیا گیا۔