مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق سعودی عرب نے تین سال قبل یمن کے نہتے عربوں پریہ سوچ کر بہیمانہ جنگ مسلط کی کہ اسے چند ہفتوں میں یمن کا کنٹرول حاصل ہوجائے گا لیکن یمن کے نہتے عربوں نے اپنی استقامت اور پائداری کے ساتھ سعودی عرب کے اس خواب کو چکنا چور کردیا جبکہ سعودی عرب نے اس عرصہ میں بڑی بے رحمی اور بے دردی کے ساتھ یمن میں انسانی، اسلامی اور اخلاقی قوانین کا سر قلم کیا ہے۔
سعودی عرب نے 25 مارچ 2015 کو دس اتحادی ممالک کے تعاون سے یمن کے نہتے عوام کے خلاف جارحیت اور بربریت کا آغاز کیا ، سعودی عرب نے یمن کے مستعفی اور فراری صدر کو یمن کا دوبارہ صدر بنانے کے لئے یمن پر بے رحمی کے ساتھ جنگ مسلط کی اور سعودی عرب نے یمن کے 20 صوبوں پر جنگی طیاروں کے ذریعہ وحشیانہ بمباری کا آغاز کردیا۔
اگر چہ سعودی عرب کا دعوی ہے کہ اس نے یمن کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے لیکن میدانی اور زمینی حقائق اس کے برخلاف ہیں کیونکہ سعودی عرب نے گذشتہ تین برسوں میں ہوائی بمباری کے ذریعہ یمن کی تاریخی مساجد ، مدارس، آثار قدیمہ ، اسپتالوں اور یمن کے بنیادی ڈھانچوں کو بالکل تباہ و برباد کردیا ہے۔ سعودی عرب سمیت دس ممالک نے ملکر یمن کا بری، بحری اور ہوائي محاصرہ کررکھا ہے جس کے نتیجے میں کئی ملین یمنی بھوک اور پیاس کا شکار ہیں۔
سعودی عرب نے اس بے نتیجہ جنگ میں 30ہزار سے زائد یمنی شہریوں کو شہید اور زخمی کیا ہے۔ انسان حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھی یمن پر سعودی عرب کے بہیمانہ جرائم پر شدید اعتراض کیا لیکن سعودی عرب کو امریکہ جیسے بڑے شیطان کی حمایت حاصل ہے اس لئے کوئی بھی حق بات سننے کے لئے تیار نہیں اور یمن کے نہتے اور مظلوم عربوں کے خلاف سعودی عرب کی بربریت اور جارحیت کا سلسلہ جاری ہے ، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے 30 اکتوبرسن 2015 میں اپنی رپورٹ میں واضح طور پر کہا کہ سعودی عرب یمن کے خلاف جنگ میں کلسٹر بموں سے استفادہ کررہا ہے جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ کے سنگین جرائم پر عالمی برادری کی خاموشی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سعودی عرب یمن میں بڑی بے رحمی اور بے دردی کے ساتھ انسانی ، اسلامی ، اخلاقی اور عالمی قوانین کا سر کاٹ رہا ہے۔