اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے نے امریکہ میں مظاہرین کو وحشیانہ طور پرکچلنے کی ایک طویل فہرست اقوام متحدہ میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام دنیا میں سیاسی اور اخلاقی حیثیت اور صلاحیت کھو چکے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے نے امریکہ میں مظاہرین کو وحشیانہ طور پرکچلنے کی ایک طویل فہرست اقوام متحدہ میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام دنیا میں سیاسی اور اخلاقی حیثیت اور صلاحیت کھو چکے ہیں۔

ایرانی نمائندے نے سکیورٹی کونسل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی کونسل فلسطین جیسے اہم مسئلہ اور یمن پر سعودی عرب کی وحشیانہ اور مجرمانہ  بمباری پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے لیکن ایران کے ایک داخلی اور اندورنی مسئلہ پر بحث کے لئے امریکہ کے دباؤ میں اجلاس طلب کرلیا۔

ایرانی نمائندے نے کہا کہ سکیورٹی کونسل  کو اپنے اغراض اور مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی امریکہ کو اجازت نہیں دینی چاہیے کیونکہ امریکی حکام کا اعتبار عالمی سطح پر ختم ہوچکا ہے اور اب دنیا امریکہ کے پیچھے چلنے کے لئے تیار نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایران میں مٹھی بھر بلوائیوں ، منافقین اور شر پسند عناصر کی حمایت کرکے امریکہ نے ثابت کردیا ہے کہ وہ خطے میں دہشت گردوں حمایت جاری رکھے ہوئے ہے امریکہ دنیا بھر میں انسانی اور جمہوری قوانین کو بے دردی کے ساتھ پامال کررہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سکیورٹی کونسل پر امریکی دباؤ کی تاریخی طولانی ہے امریکہ عالمی اداروں کو اپنے اہداف ، اغراض اور مقاصد کے لئے استعمال کررہا ہے۔ امریکہ جمہوری ، انسانی اور اخلاقی اقدارکا پابند نہیں ہے۔

خوشرو نے کہا کہ ایرانی عوام نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ منافقین اور شرپسندوں کی معاندانہ کوششوں کو ناکام بنادیا ۔ ایرانی عوام پر اقتصادی دباؤ میں بھی امریکہ کی مجرمانہ کوششیں شامل ہیں۔

خوشرو نے کہا کہ امریکہ میں پرامن مظاہروں کو کچلنے کے لئے امریکی حکومت نے بے جا طاقت کا استعمال کیا اور مظاہرین پر مرچوں کے اسپرے کا استعمال بھی کیا وال اسٹریٹ تحریک کو دبانے کے لئے امریکی حکومت نے بھر پور طاقت کا استعمال کیا۔ ایرانی نمائندے نے کہا کہ امریکہ کو عالمی امور میں سیاسی، اخلاقی اورسماجی لحاظ سےمداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ جبکہ سکیورٹی کونسل کے اراکین کو ایران کے داخلی امور میں امریکہ کی آشکارا مداخلت کی مذمت کرنی چاہیے۔