یورپی ممالک نے جنوب مغربی ایشاء خاص طور پر عراق اور شام ميں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے وہابی دہشت گردوں کو بڑی سہولیات فراہم کیں اور انھوں نے وہابی دہشت گردوں کو اس خطے میں بھیجنے اور انھیں مضبوط بنانے کے سلسلے میں عبری ، عربی اور امریکی نیابتی جنگ اورحکمت عملی کا بھر پور تعاون کیا اس وقت انھیں علم نہیں تھا کہ وہابی دہشت گردی کا تعاون کرنے کا انھیں سخت تاوان ادا کرنا پڑےگا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے تجزیہ نگار جناب محمد قادری نے اپنے مقالہ میں یورپی  ممالک میں دہشت گردی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی ممالک نے جنوب مغربی ایشاء خاص طور پر عراق اور شام ميں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے وہابی دہشت گردوں کو بڑی سہولیات فراہم کیں اور انھوں نے وہابی دہشت گردوں کو اس خطے میں بھیجنے اور انھیں مضبوط بنانے کے سلسلے میں عبری ، عربی اور امریکی نیابتی جنگ اورحکمت عملی کا بھر پور تعاون کیا اس وقت انھیں علم نہیں تھا کہ وہابی دہشت گردی کا تعاون کرنے کا انھیں سخت تاوان ادا کرنا پڑےگا۔

یورپی ممالک نے مغربی رائے عامہ کو نیابتی جنگ پر آمادہ کرنے کے لئے کئی برسوں تک اسلام فوبیا، شیعہ فوبیا اور ایران فوبیا کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا ، خاص طور پر یورپ کے تین ممالک برطانیہ ، فرانس اور جرمنی  نے مذکورہ سازش کی مکمل حمایت کی اور اس سلسلے میں انھوں نے انسانی حقوق کے تمام نعروں کو بھی نظر انداز کردیا اورانھوں نے مشرق وسطی کے عرب ممالک میں رونما ہونے والے انقلابات کو اپنے پلید مقاصد کے لئے بہت بڑا خطرہ قراردیدیا، عرب ممالک میں جاری اسلامی بیداری کو کچلنے کے لئے بڑے شیطان امریکہ اور خطے میں اس کے اتحادیوں کی بھر پور مدد کی تاکہ ایران کا اسلامی انقلاب ، عرب ممالک میں رونما ہونے والے انقلابات کے لئے نمونہ عمل نہ بن سکے۔

قادری کا کہنا ہے کہ اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ یورپی ممالک  اس عظیم جرم میں عملی طور پر شریک ہو کر اپنے ہتھیاروں کو بڑی مقدار میں فروخت کرنا چاہتے تھے اور وہ اپنے اس شوم ہدف میں بڑی حد تک کامیاب بھی ہوگئے لیکن اس سلسلے میں  امریکہ اور اسرائیل پر اعتماد کا انھیں تاوان بھی ادا کرنا پڑا۔ انھوں نے امریکہ اور اسرائیل پر اعتماد کرکے خطے میں اسلامی مزاحمتی تنظیموں کے خلاف ایسے دہشت گرد گروہوں کو مسلح کیا جنھوں نے مسلمانوں ، عیسائیوں اور دیگر تمام فرق کے ماننے والوں بڑی بے رحمی کے ساتھ تہ تیغ کیا۔

امریکہ ، اسرائیل ، یورپ اور ان کے اتحادی ممالک کے حمایت یافتہ مسلح وہابی دہشت گردوں نے تمام سنگین جرائم کا ارتکاب اسلام ، مسلمانوں اور نام نہاد خلافت کے نام سے کیا۔

حالانکہ اسلام ایسا کامل دین ہے جو تمام آسمانی ادیان کی تائيد اور تکمیل کرتا ہے اور وہ اپنے ماننے والوں کو ایسے ہولناک جرائم کی کسی صورت میں اجازت نہیں دیتا ۔ اسلام در حقیقت اللہ تعالی کی تعلیمات کو فروغ دینے اور انبیاء و اولیاء کے راستے پر گامزن رہنے کا نام ہے یہی وہ راستہ ہے جو انسان کو ابدی سعادت کی طرف رہنمائی کرتا ہے جبکہ یورپ اور مغربی ممالک میں آج جن نظریات کو فروغ دیا جارہا ہے ان میں سیاسی اور سماجی سطح پرالہی تعلیمات کو بالکل نظر انداز کردیا گیا ہے اور دنیا میں مادیات کی حامی اقلیت نے اکثریت پر اپنے نظریات کو مسلط کررکھا ہے اور انھیں الہی تعلیمات اور انبیاء علیھم السلام کے راستے سے دور اور انھیں دنیاوی آرائشوں اور آلائشوں میں مبتلا کررکھا ہے، شیاطین اور ان کےحامیوں نے ہر دور میں انبیاء ، اولیاء اور نیک و صالح بندوں کا مقابلہ کیا اور ہمیشہ شیطان اور اس کے حامی نیک اور صالح افراد پر مسلط رہنے کی تلاش و کوشش کرتے رہے ہیں ۔

قادری کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں اللہ تعالی کے ایک صالح اور نیک بندے نے توحید ، بندگی  اور عبودیت کا  پرچم بلند کیا اور ایران میں اسلامی انقلاب برپا کرکے سیکڑوں سال بعد شیطانی ،طاغوتی ، ظلمانی اور سامراجی طاقتوں کو ایک بار پھر لرزہ بر اندام کردیا ۔ ایران میں اسلامی انقلاب حضرت امام خمینی (رہ) کی قیادت میں کامیابی کی منزل سے ہمکنار ہوا۔ انقلاب اسلامی نے دنیا کے مستضعفین کو طاغوتی اور سامراجی طاقتوں سے نجات کا راستہ دکھایا ۔ لہذا شیطانی ، طاغوتی اور سامراجی طاقتوں نے انقلاب اسلامی ایران کو ابتدا ہی میں نابود کرنے کی بھر پور کوشش کی لیکن انھیں اس میں کامیابی نصیب نہ ہوئی ۔ گذشتہ تین دہائیوں سے  ایران کا اسلامی انقلاب علاقائی قوموں کے لئے نمونہ عمل بنا رہا اور اس کے خلاف سامراجی طاقتوں کی سازشوں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

مغربی اور یورپی ممالک نے انقلاب اسلامی ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے گذشتہ کئی برسوں سے گمراہ کن وہابی افکار کو فروغ دینے پر خاص توجہ مبذول کی اور یورپی ممالک میں وہابی گمراہ کن فکر کو خوب فروغ دیا اور اس سلسلے میں سعودی عرب نے بھی بھر پور مالی تعاون کیا جبکہ وہابی گمراہ کن فکر کا حقیقی اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ وہابی فکر گمراہ کن فکر کو اسلام کی فکربنا کر یورپی اور مغربی رائے عامہ کے سامنے پیش کیا گيا  اور یہ سب سازشیں حقیقی اسلام کو بدنام کرنے کی غرض سےکی گئیں۔ یورپی ممالک نے جو کنواں دوسروں کے لئے کھودا تھا اس ميں وہ آج خود گررہے ہیں۔ یورپی اور مغربی ممالک کی نیابتی جنگ کی سازش ناکام ہوگئی ، دہشت گردی کا بیج جو انھوں نے مغربی ایشیا اور خاص طور پر شام و عراق اور اسلامی مزاحمت کے خلاف بویا تھا اس کے برے نتائج کا سامنا آج خود یورپی ممالک کو ہے اور وہابی دہشت گردی کے ذریعہ سچے اور حقیقی اسلام کو بدنام کرنے کی ان کی سازش بھی ناکام ہوگئی ہے یورپی ممالک کے پروردہ دہشت گرد اب شام و عراق سے شکست کھا کر واپس یورپ پہنچ رہے ہیں اور اپنے آقاؤں کو وہی درس دے رہے ہیں جو انھوں نے سکھایا  تھا۔

اگر اپنے ارد گرد کے ماحول اور سیاسی و سماجی حالات کا غور سے جائزہ لیا جائے تومعلوم ہوگا کہ انسان آرام و سکون اور معنوی اور روحانی  خلا کو پر کرنے کی تلاش و کوشش میں ہے اور اسلام کے پاس ایسے شفا بخش نسخے موجود ہیں جو انسانی کی معنوی ، مادی اور سماجی فلاح و بہبود کے لئے اکسیر اعظم ہیں۔ اللہ تعالی ہمیشہ نیک اور صالح بندوں کا حامی رہا ہے اورآج بھی وہ اپنے نیک اور صالح بندوں کا حامی ہے اس نے قرآن مجید کے سورہ مبارکہ انبیاء کی آیت 105 میں ارشاد فرمایاہے:  «وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ»   " ہم نے زبور میں لکھ دیا ہے کہ میرے نیک اور صالح بندے زمین کے وارث ہوں گے" اور پھر سورہ قصص کی آیت 5 میں ارشاد ہوتا ہے۔ «وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ» اللہ تعالی نے ان آیات میں وعدہ کیا ہے کہ "اس کے نیک اور صالح بندے زمین کے وارث قرار پائیں گے" اور ہمارا اس بات پر ایمان اور یقین ہے کہ اللہ تعالی اپنے وعدے میں سچا ہے۔