مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کررہے ہیں اور امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے لیے عملی اقدامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ 20 سال سے کسی امریکی صدر نے مقبوضہ بیت المقدس کے معاملے پر پیش رفت نہیں کی تاہم اتنے طویل عرصے کے بعد ہم دیرینہ امن کے قریب ہیں، مقبوضہ بیت المقدس کامیاب جمہوریتوں کا دل ہے اور یہاں اسرائیلی پارلیمنٹ بھی موجود ہے۔ امریکی صدر کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کا اقدام امن کے لیے ناگزیر تھا اس اقدام کے باوجود اسرائیل اور فلسطین کی خود مختار حیثیت قائم رہے گی جب کہ مقبوضہ بیت المقدس میں تمام مذاہب کے ماننے والے پرسکون زندگی گزار سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معلوم ہے اس فیصلے کی مخالفت کی جائے گی تاہم امریکہ دو ریاستی نظریے کی مشروط حمایت کرتا ہے ہمیں نفرت کی نہیں بلکہ بردباری کی ضرورت ہے اور اپنی نسلوں کو تنازعات کے بجائے امن دے کر جانا چاہتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ہدایت کی ہے کہ امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کی تیاری کی جائے جب کہ انہوں نے خطے کے لیڈروں سے امن کی تلاش کے لیے ملکر کام کرنے کی بھی اپیل کی، ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط بھی کردیئے ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 6 دسمبر 2017 - 22:37
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے۔ ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط بھی کردیئے ہیں۔