مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسپین سے آزادی کی خواہاں ریاست کاتالونیا کے حکام نے کہا ہے کہ اگر ہسپانوی حکام نےکاتالونیا کے عوام کی رائے کے خلاف کوئی قدم اٹھایا تو پھر اس کا کوئی حکم نہیں مانا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق ہسپانوی وزیر اعظم ماریانوں راخوائے نے کاتالونیا کی علیحدگی پسند قیادت کو برطرف کرنے اور اس علاقے کی نیم خودمختار حیثیت ختم کرنے کےلئے قرارداد سینیٹ میں پیش کی ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ اسپین کی سینیٹ کی جانب سے آئندہ چند روز میں حکومت کے اقدامات کی منظوری دےدی جائے گی۔ اس کے علاوہ اسپین کے وزیراعظم نے کاتالونیا حکومت کوبرطرف کرنے کے ساتھ اس کی پارلیمنٹ کے اختیارات کو بھی محدود کرنے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا ہے جس پر کاتالونیا کے آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے رہنماؤں کی جانب سے ردعمل میں رسمی طورپر اسپین سے آزادی کا یک طرفہ فیصلہ کئے جانے کا بھی امکان ہے۔ہسپانوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ حالات کی سنگینی کے باعث آئین کے آرٹیکل 155 کو متحرک کر رہے ہیں جو ایک غیر معمولی اقدام ہے۔ آئین کا یہ آرٹیکل ملک کے خود مختار علاقوں میں کسی بھی بحران میں براہ راست حکمرانی نافذ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ادھرکاتالونیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان راول رومیوا نے ہسپانوی وزیراعظم کے فیصلے پراپنے ردعمل کا اظہا رکرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کاتالونیا کے مفادات کے خلاف اقدامات کررہی ہے۔ ہسپانوی حکومت کو اس بات کاخیال رکھنا چاہئے کے کاتالونیا کے عوام نے اسپین سے علیحدگی کے لئے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔ کاتالونیا کے صدر نے بھی غیرقانونی قراردیئے گئے ریفرنڈم کے بعد آزادی کی جدوجہد کو روکنے سے انکار کردیا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 23 اکتوبر 2017 - 20:19
اسپین سے آزادی کی خواہاں ریاست کاتالونیا کے حکام نے کہا ہے کہ اگر ہسپانوی حکام نےکاتالونیا کے عوام کی رائے کے خلاف کوئی قدم اٹھایا تو پھر اس کا کوئی حکم نہیں مانا جائے گا۔